Maktaba Wahhabi

42 - 110
تیسرا واقعہ: زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کے واقعے کو مولانا عبدالوہاب صاحب حجازی نے اپنی کتاب ’’اسلامی تربیت‘‘ میں لکھا ہے،ہم اس جگہ یہ واقعہ انہی کی کتاب کے حوالے سے نقل کر رہے ہیں: ’’زید ایک کم سن بچے تھے۔ایک حادثے میں اپنی ماں اور باپ سے بچھڑ گئے۔شدہ شدہ(آہستہ آہستہ) ) وہ ام المومنین حضرت خدیجہr اور پھر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچ گئے۔زید کے فراق پر ان کے والدین بے حد رنجیدہ تھے،ان کے والد ان کی یاد میں بڑے درد انگیز اشعار پڑھا کرتے تھے،جن کا مفہوم یہ ہے: ’’میں زید کے لیے رو رہا ہوں،حالانکہ مجھے نہیں معلوم کہ وہ زندہ ہے کہ جس کی اُمید باندھی جائے یا موت نے اسے اپنی آغوش میں لے لیا۔سورج جب طلوع ہوتا ہے تو اس کی یاد لے کر آتا ہے اور جب ڈوب جاتا ہے تو اس کی یاد چھوڑ جاتا ہے۔زید کی تلاش میں میں سفر کرنے سے نہیں تھکوں گا،خواہ اونٹ تھک جائیں۔‘‘ بالآخر وہ بیٹے کی تلاش کے لیے چل نکلے۔اخیر میں ان کو معلوم ہوا کہ وہ بچہ امام المرسلین،محسنِ اعظم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہے۔ زید آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام تھے۔انھیں قیمت دے کر خریدا گیا تھا،لیکن زید کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا برتاؤ پدرانہ محبت کا تو تھا ہی،سایۂ نبوت میں بچے کی شخصیت کا جو احترام اور اس کی صلاحیتوں کی نشوونما کے لیے جو خوش گوار فضا مہیا تھی،وہ اس
Flag Counter