Maktaba Wahhabi

52 - 110
تصنیفات کا اوسط روزانہ پچاس ورق سو صفحات کا نکلتا ہے۔[1] اس سے ان کی تحریری خدمت اور عظیم محنت کا اندازہ لگانا آسان ہے۔ 3۔ علامہ ابن حزم ظاہری کی چار سو مجلدات،80 ہزار اوراق میں لکھی گئیں۔ (مقدمہ ملل) یہ عظیم خدمت اور انتھک محنت شب و روز علمی کاوشوں اور علمی جدوجہد میں مشغول رہنے والے حضرات ہی انجام دے سکتے ہیں۔افسوس ہے کہ تعلیم دینے والے تو ہزاروں مدرسین ہیں،لیکن صحیح اور مخلصانہ ڈھنگ سے تربیت دینے والے اساتذہ کا فقدان ہے۔إلا ما شاء اللّٰہ تعلیم کے ساتھ حکیمانہ تربیت کی ایک مثال شیخ سعدی نے اپنے استاد علامہ ابن الجوزی سے اپنے ایک ساتھی کی شکایت کی کہ فلاں دوست مجھ پر حسد کی نگاہ رکھتا ہے تو ان کے استاد نے فوراً کہا: حسودی پسندت نہ آید ز دوست نہ دانم کہ گفتت کہ غیبت نکوست گر اُو راہ دوزخ گرفت از خسی ازیں راہ دیگر تو در وے رسی[2] ’’اگر تجھ کو دوست کا حسد پسند نہیں ہے تو مجھے نہیں معلوم کس نے تم کو بتلایا کہ غیبت کرنا اچھی بات ہے۔اگر تیرا ساتھی اپنی کمینگی سے
Flag Counter