Maktaba Wahhabi

104 - 566
سَلَقُوكُمْ بِأَلْسِنَةٍ حِدَادٍ ﴾ (الأحزاب:۱۹) ’’تمھارے بارے میں سخت بخیل ہیں، پس جب خوف آپہنچے تو توانھیں دیکھے گا کہ تیری طرف ایسے دیکھتے ہیں کہ ان کی آنکھیں اس شخص کی طرح گھومتی ہیں جس پر موت کی غشی طاری کی جا رہی ہو، پھر جب خوف جاتا رہے تو تمھیں تیز زبانوں کے ساتھ تکلیف دیں گے۔‘‘ یعنی امن کی حالت میں تو ان کی زبانوں سے بڑی بڑی باتیں سامنے آتی ہیں ،مگر جب جنگ شروع ہوتی ہے تو لوگوں میں سب سے بڑھ کر بزدل ثابت ہوتے ہیں۔‘‘ [1] ۱۹۔ برائی کا حکم دینا اور نیکی سے منع کرنا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ الْمُنَافِقُونَ وَالْمُنَافِقَاتُ بَعْضُهُمْ مِنْ بَعْضٍ يَأْمُرُونَ بِالْمُنْكَرِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمَعْرُوفِ وَيَقْبِضُونَ أَيْدِيَهُمْ نَسُوا اللَّهَ فَنَسِيَهُمْ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ هُمُ الْفَاسِقُونَ ﴾ (التوبۃ: ۶۷) ’’تمام منافق مرد اور عورت آپس میں ایک ہی ہیں ، یہ بری باتوں کا حکم دیتے ہیں اور بھلی باتوں سے روکتے ہیں اور اپنی مٹھی بند رکھتے ہیں، یہ اللہ کو بھول گئے اللہ نے انھیں بھلا دیا، بے شک منافق ہی فاسق و بد کردار ہیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ منافقین کی حرکتوں کا انکار کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ان کی حالت مومنوں کی حالت کے برعکس ہے۔ اس لیے کہ مومن تو آپس میں بھلائی کا حکم دیتے ہیں اوربرائی سے منع کرتے ہیں جب کہ ان منافقین کی حالت یہ ہے کہ: ﴿ يَأْمُرُونَ بِالْمُنْكَرِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمَعْرُوفِ وَيَقْبِضُونَ أَيْدِيَهُمْ ﴾ ’’یہ بری باتوں کا حکم دیتے ہیں اور بھلی باتوں سے روکتے ہیں اور اپنی مٹھی بند رکھتے ہیں۔ ‘‘
Flag Counter