Maktaba Wahhabi

106 - 566
لگے: ’’ گرمی میں نہ نکلو۔ ‘‘ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ آپ فرمادیجیے کہ: ’’ ان لوگوں کے لیے [جو کہ جہاد سے جان بوجھ کر نفاق کی وجہ سے پیچھے رہے ] جہنم کی آگ ہے جس میں ان کا انجام کار ہوگا۔ یہ آگ اس گرمی سے بہت ہی سخت گرم ہے جس گرمی سے تم بھاگتے ہو۔‘‘[1] ۲۱۔ رسوا کرنا اور افواہیں پھیلانا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَإِذْ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ مَا وَعَدَنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ إِلَّا غُرُورًا (12) وَإِذْ قَالَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ يَا أَهْلَ يَثْرِبَ لَا مُقَامَ لَكُمْ فَارْجِعُوا وَيَسْتَأْذِنُ فَرِيقٌ مِنْهُمُ النَّبِيَّ يَقُولُونَ إِنَّ بُيُوتَنَا عَوْرَةٌ وَمَا هِيَ بِعَوْرَةٍ إِنْ يُرِيدُونَ إِلَّا فِرَارًا ﴾ (الاحزاب: ۱۲۔۱۳) ’’اور جب منافق لوگ اور وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے، کہتے تھے کہ اللہ اور اس کے رسول نے ہم سے محض دھوکا دینے کے لیے وعدہ کیا تھا۔ اور جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا اے یثرب والو! تمھارے لیے ٹھہرنے کی کوئی صورت نہیں، پس لوٹ چلو، اور ان میں سے ایک گروہ نبی سے اجازت مانگتا تھا، کہتے تھے ہمارے گھر تو غیر محفوظ ہیں، حالانکہ وہ کسی طرح غیر محفوظ نہیں، وہ بھاگنے کے سوا کچھ چاہتے ہی نہیں۔ ‘‘ ۲۲۔ مؤمنین سے پیچھے رہ جانا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَإِنَّ مِنْكُمْ لَمَنْ لَيُبَطِّئَنَّ فَإِنْ أَصَابَتْكُمْ مُصِيبَةٌ قَالَ قَدْ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيَّ إِذْ لَمْ أَكُنْ مَعَهُمْ شَهِيدًا ﴾ (النساء: ۷۲)
Flag Counter