Maktaba Wahhabi

108 - 566
﴿ وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ ائْذَنْ لِي وَلَا تَفْتِنِّي أَلَا فِي الْفِتْنَةِ سَقَطُوا وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمُحِيطَةٌ بِالْكَافِرِينَ ﴾ (التوبۃ:۴۹) ’’ان میں سے کوئی تو کہتا ہے مجھے اجازت دیجئے مجھے فتنے میں نہ ڈالیئے، آگاہ رہو وہ فتنے میں پڑ چکے ہیں اور یقینا دوزخ کافروں کو گھیر لینے والی ہے۔ ‘‘ اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمارہے ہیں: ’’ اے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )! ان منافقین میں سے بعض لوگ ایسے ہیں جو آپ سے کہتے ہیں کہ:’’ ہمیں پیچھے بیٹھے رہنے کی اجازت دیجیے! اور ہمیں اپنے ساتھ جہاد میں شامل کر کے اہل روم کی عورتوں کی وجہ سے فتنہ میں مبتلا نہ کیجیے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی ان باتوں کا ردّکرتے ہوئے فرمایا: ’’ آگاہ رہو! بے شک یہ لوگ پہلے سے ہی فتنہ میں مبتلا ہیں۔‘‘ یعنی وہ اپنی ایسی باتوں کی وجہ سے فتنوں میں گر چکے ہیں۔‘‘[1] ۲۴۔ پیچھے رہنے کے لیے عذر گھڑنا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ يَعْتَذِرُونَ إِلَيْكُمْ إِذَا رَجَعْتُمْ إِلَيْهِمْ قُلْ لَا تَعْتَذِرُوا لَنْ نُؤْمِنَ لَكُمْ قَدْ نَبَّأَنَا اللَّهُ مِنْ أَخْبَارِكُمْ وَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ ثُمَّ تُرَدُّونَ إِلَى عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ ﴾ (التوبۃ:۹۴) ’’تمھارے سامنے عذر پیش کریں گے، جب تم ان کی طرف واپس آؤ گے، کہہ دے عذر مت کرو، ہم ہر گز تمھارا یقین نہ کریں گے، بے شک اللہ ہمیں تمھاری کچھ خبریں بتا چکا ہے، اور عنقریب اللہ تمھارا عمل دیکھے گا اور اس کا رسول بھی، پھر تم ہر پوشیدہ اور ظاہر چیز کو جاننے والے کی طرف لوٹائے جاؤ گے تو وہ تمھیں بتائے گا جو کچھ تم کرتے رہے تھے۔‘‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی ہے کہ جب وہ واپس مدینہ
Flag Counter