Maktaba Wahhabi

114 - 566
اس انسان کے حق میں ہوگا جس کے ساتھ یہ بات کرے گا اور وعدہ کرے گا ، یا اس کے پاس امانت رکھے گا، یہ جس کے ساتھ جھگڑا ہوگا یا لوگوں میں سے جن کے ساتھ وعدہ کرے گا۔ (یعنی ان امور میں اس کے ہاں منافقت ہوگی)۔ ایسا نہیں ہے کہ یہ انسان بالکل ہی منافق ہے، اور وہ اسلام کا صرف اظہار کررہا ہے اورمنافقت کو چھپا رہا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہیں بھی ایسا منقول نہیں ہے کہ یہ انسان کفار کی طرح کے نفاق کا مرتکب ہے جو کہ ہمیشہ ہمیشہ جہنم کے نچلے درجہ میں رہیں گے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ ’’ وہ خالص منافق ہوگا۔‘‘ اس کا معنی یہ ہے کہ ان خصائل کی وجہ سے اس کی منافقین سے مشابہت بہت سخت ہے۔ بعض علمائے کرام نے کہا ہے: ’’ یہ اس انسان کے بارے میں ہے جس پر یہ خصلتیں غالب ہوں۔ رہ گیا وہ انسان جس سے نادر طور پر ایسی حرکات سر زد ہوتی ہوں ،اس کا شمار ان لوگوں میں نہیں ہوتا ، اس حدیث کے معنی میں یہی بات علماء کے ہاں راجح ہے۔‘‘[1] ۲۸۔ نماز کے اوقات میں تاخیر کرنا: سیّدنا علاء بن عبدالرحمن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ وہ اپنے گھر میں ظہر کی نماز سے فارغ ہو کر بصرہ میں سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے گھر میں گئے وہ گھر مسجد کے ایک کونے میں تھا تو جب ہم ان کے پاس گئے تو انہوں نے فرمایا: کیا تم نے عصر کی نماز پڑھ لی تو ہم نے ان سے کہا کہ ہم ابھی ظہر کی نماز پڑھ کر آئے ہیں انہوں نے کہا: عصر کی نماز پڑھ لو تو ہم کھڑے ہوئے تو ہم نے نماز پڑھی جب ہم فارغ ہوئے تو وہ کہنے لگے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ: ’’یہ تو منافق کی نماز ہے کہ سورج کو بیٹھے دیکھتا رہتا ہے جب وہ شیطان کے دونوں سینگوں کے درمیان میں ہوتا ہے تو کھڑا ہو کر چار ٹھونگیں مارنے لگ جاتا
Flag Counter