Maktaba Wahhabi

117 - 566
ہوتا ہے مگر بہت سارے لوگوں میں اس لیے چل جاتا ہے کہ وہ اس نقدی کی پہچان نہیں رکھتے۔ اس کوصرف ماہر آدمی ہی پہچان سکتا ہے مگر ایسے لوگ بہت کم ہیں۔ لوگوں میں سے دین پر ان [منافقین ] سے بڑھ کر کوئی بھی گروہ نقصان دہ نہیں ہے، اور بلاشبہ ایمان ان کے دل سے ختم ہوجاتا ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ان کے معاملہ کو بہت کھول کر بیان کیا ہے اور ان لوگوں کے اوصاف و احوال واضح کیے ہیں، اور ان کا ذکر بار بار کیا ہے۔ اس لیے کہ امت پر ان کی آزمائش اس وجہ سے بھی بہت سخت ہے کہ یہ لوگ ان کے درمیان میں رہتے ہیں۔اس لیے اس بات کی سخت ضرورت ہے کہ ان کی معرفت حاصل کی جائے اوران کی مشابہت اختیار کرنے سے بچا جائے، اور ان کی باتوں پر توجہ نہ دی جائے۔ اس لیے کہ ان لوگوں نے کتنے ہی اللہ کے بندوں پر راہ زنی کرکے انھیں راہِ حق سے بہکادیا اور گمراہی کے راستے پر لگا دیا۔ انھیں بڑی بڑی امیدیں دلانے لگے ،اور بڑے بڑے وعدے کیے۔ مگر ان کے وعدے صرف دھوکے کا ساز و سامان تھے، اور ان کی امیدیں ہلاکت اور بربادی کے وعدے تھے۔‘‘[1] ۳۱۔گانے سننا: سیّدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ گانا دل میں نفاق پیدا کرتا ہے۔ ‘‘[2] علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’بلاشبہ منافقت کی بنیاد یہ ہے کہ اس کا ظاہر باطن کی مخالفت کرے اور گانا گانے والا دو چیزوں کے درمیان ہوتا ہے۔یا تو وہ کھلم کھلا ایسے کرتا ہو تو وہ انسان فاجر ہے یا پھر وہ اپنے آپ کو عابد وزاہد ظاہر کرتے ہوں اور ساتھ ہی گناہ کے کام بھی چھپ چھپا کرکرتے ہوں تو پھر اس صورت میں منافق ہوں
Flag Counter