Maktaba Wahhabi

121 - 566
دیکھ رہے ہوں۔ جب وہ اکیلا ہوتا ہے تو نیکی کے کام میں چستی دکھانے کی کوئی وجہ نہیں ہوتی۔ جب انسان رات کو بیدار ہو کر اللہ کے سامنے سر بسجود ہوتا ہے تو یہ قیام اس انسان کے نفاق سے محفوظ ہونے اور سچے ایمان کی دلیل ہے۔‘‘ ۵۔ جہاد فی سبیل اللہ: سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس کی موت (اس حال میں) واقع ہوگئی اور اس نے جہاد کیا اور نہ اس کے دل میں اس کی تمنا ہوئی تو وہ نفاق کے شبہ پر مرا۔‘‘[1] امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ جو ایسے کرتا ہے تووہ اس وصف میں جہاد سے پیچھے رہ جانے میں منافقین کی مشابہت اختیار کرتا ہے۔ بلاشبہ جہاد کا ترک کرنا نفاق کے شعبوں میں سے ایک ہے۔ اس حدیث سے یہ بات بھی ظاہر ہوتی ہے کہ جس انسان نے نماز پڑھنے کی نیت کی مگر نماز پڑھنے سے پہلے مر گیا ، تو اس پر کوئی مذمت نہیں ہوگی۔ بخلاف اس آدمی کے جس نے نماز کی نیت ہی نہیں کی تھی اور مر گیا۔ ‘‘ ۶۔ ذکر الٰہی کی کثرت: علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ بے شک کثرت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا نفاق سے امان ہے۔ اس لیے کہ منافقین اللہ تعالیٰ کو بہت ہی کم یاد کرتے ہیں۔ ان کے اوصاف بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَلَا يَذْكُرُونَ اللَّهَ إِلَّا قَلِيلًا ﴾ (النساء:۱۴۲) ’’اور یاد الٰہی تو یونہی برائے نام کرتے ہیں۔ ‘‘ سیّدنا کعب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
Flag Counter