Maktaba Wahhabi

122 - 566
’’ جو کوئی کثرت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا ہے اسے نفاق سے برأت مل جاتی ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے سورت منافقین کو اپنے اس فرمان پر ختم کیا ہے: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُلْهِكُمْ أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ ﴾ (المنافقون:۹) ’’مسلمانو ایسا نہ ہو تمھارے مال اور اولاد تمہیں اللہ تعالیٰ کی یاد سے غافل بنادیں اورجو لوگ ایسا کریں گے پس وہیخسارہ اٹھانے والے ہیں۔‘‘ اس آیت میں منافقین کے فتنہ سے ڈرایا جارہا ہے جوکہ اللہ کی یاد سے غافل ہوئے اور نفاق کا شکار ہوگئے۔ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے خوارج کے بارے میں سوال کیا گیا کہ: ’’ کیا وہ منافق ہیں؟ توفرمایا: ’’ منافقین اللہ تعالیٰ کو بہت کم یاد کرتے ہیں ، ،۔ یہ نفاق کی نشانی ہے کہ اللہ تعالیٰ کو بہت کم یاد کیا جائے۔اپنے آپ کو نفاق سے مامون سمجھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی یاد کرنے والے دل کو یہ عزت دی ہے کہ اسے نفاق سے محفوظ کردیا ہے۔ نفاق تو صرف ان دلوں کے لیے ہے جو اللہ تعالیٰ کی یاد سے غافل رہتے ہیں۔ ‘‘[1] ۷۔دعا: سیّدنا جبیر بن نفیل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ میں حمص میں سیّدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ کے گھر میں داخل ہوا۔ وہ اپنی مسجد میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔ جب تشہد کے لیے بیٹھے تو نفاق سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے لگے۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے کہا: ’’ اے ابو درداء ! اللہ تعالیٰ آپ کی مغفرت فرمائے ؛ آپ اورنفاق؟ آپ نے فرمایا: اے اللہ معاف کردے - تین بارایسے فرمایا-۔ کون ہے جو آزمائش سے مامون رہ
Flag Counter