Maktaba Wahhabi

128 - 566
منافقین کے ساتھ۔ اہل علم نے اس کی تفسیر میں اختلاف کیا ہے کہ منافقین کے ساتھ جہاد کی صفت و طریقہ کار کیا ہونا چاہیے جس کا حکم اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو دیا ہے؟ بعض مفسرین کا کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہاتھ اورزبان اور ہر ممکن چیز کے ساتھ ان سے جہاد کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہی قول سیّدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان: ﴿ وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْ ﴾اس سے مراد یہ ہے کہ جہاد و قتال اور ان پر رعب ڈال کر ان پر سختی کیجیے۔ ۶۔ ان کی تحقیر اور ان کی جماعت میں اضافہ نہ کرنا: سیّدنا بریدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ منافق کو ’’ سردار ‘‘ نہ کہو۔ کیونکہ اگر وہ سردار ہو تو بے شک تم نے اپنے رب کو ناراض کر دیا۔‘‘[1] ۷۔ ان کی نماز جنازہ نہ پڑھنا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَلَا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ ﴾ (التوبۃ:۸۴) ’’اور ان میں سے جو کوئی مر جائے اس کا کبھی جنازہ نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا، بے شک انھوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا اور اس حال میں مرے کہ وہ نافرمان تھے۔‘‘ سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب عبد اللہ بن ابی مر گیا تو اس کا بیٹا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اورعرض کی کہ اپنا کُرتہ اس کے کفن کے لیے دے دیجئے آپ نے دے دیا۔ پھر وہ کہنے لگے کہ آپ ان کی نماز جنازہ بھی پڑھا دیجئے۔ آپ
Flag Counter