Maktaba Wahhabi

137 - 566
’’ غفلت: نفس کو خواہشات کے پیچھے لگائے رکھنے کا نام ہے۔ ‘‘[1] غفلت کے بارے میں شرعی موقف اللہ تعالیٰ نے مذمت کی غفلت فرمائی ہے ، اور غافلین کے انجام سے ڈرایا ہے اور اپنے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خبردار کیا ہے کہ ان لوگوں میں سے یا ان کے ساتھ نہ ہو جانا جو غافل ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَاذْكُرْ رَبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَخِيفَةً وَدُونَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ وَلَا تَكُنْ مِنَ الْغَافِلِينَ ﴾ ( الأعراف: ۲۰۵) ’’اور اپنے رب کو اپنے دل میں عاجزی سے اور خوف سے اور بلند آواز کے بغیر الفاظ سے صبح و شام یاد کر اور غافلوں سے نہ ہو۔‘‘ اللہ تعالیٰ غافلین کی صحبت اختیار کرنے سے منع کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ﴿ وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ وَلَا تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْ تُرِيدُ زِينَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَلَا تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَهُ عَنْ ذِكْرِنَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَكَانَ أَمْرُهُ فُرُطًا ﴾ (الکہف: ۲۸) ’’اور اپنے آپ کو ان لوگوں کے ساتھ روکے رکھ جو اپنے رب کو پہلے اور پچھلے پہر پکارتے ہیں، اس کا چہرہ چاہتے ہیں اور تیری آنکھیں ان سے آگے نہ بڑھیں کہ تو دنیا کی زندگی کی زینت چاہتا ہو اور اس شخص کا کہنا مت مان جس کے دل کوہم نے اپنی یاد سے غافل کر دیا اور وہ اپنی خواہش کے پیچھے چلا اور اس کا کام ہمیشہ حد سے بڑھا ہوا ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے ان بہت سارے لوگوں کی مذمت غفلت کی وجہ سے کی ہے ، اللہ تعالیٰ
Flag Counter