Maktaba Wahhabi

144 - 566
ہوتے ہیں اور ان میں سے جتنا ہوسکتاہے حاصل کرکے رہتے ہیں ،جس کی وجہ سے ان کا دل مردہ ہو جاتا ہے اور یہ لوگ اللہ تعالیٰ سے اور اس کی ملاقات سے غافل ہوجاتے ہیں۔ ۳۔گناہ کا شعور ختم ہونا: بہت سارے اہل غفلت گناہ گاروں کے ہاں گناہ کا شعور بھی مر چکا ہوتا ہے اور انھیں کوتاہی کا احساس تک بھی نہیں ہوتا۔ یہاں تک کہ ان میں سے تو بعض یہ گمان کرنے لگتے ہیں کہ وہ بہت بڑی خیر پر قائم ہیں ، یہاں تک کہ اچانک ان کے حساب و کتاب کا وقت آجاتا ہے اور اس وقت یہ لوگ اپنی غفلت سے بیدار ہوتے ہیں۔شاعر کہتا ہے: أَمَا وَاللّٰہِ! لَوْ عَلِمَ الْاَنَامُ لِمَا خُلِقُوْا ، لِمَا غَفِلُوْا وَمَا نَامُوْا لَقَدْ خُلِقُوْا لِمَا لَوْ أَبْصَرَتْہُ عُیُوْنُ قُلُوْبِہِمْ تَاہُوْا وَہَامُوْا مَمَاتٌ ثُمَّ قَبْرٌ ثُمَّ حَشْرٌ وَتَوْبِیْخٌ وَأَہْوَالٌ عِظَامُ ’’ ہاں اللہ کی قسم ! اگر لوگوں کو یہ پتہ چل جائے کہ انھیں کس مقصد کے لیے پیدا کیا گیا ہے ، تو وہ نہ ہی غافل ہوتے اور نہ ہی سوتے۔ یقیناً انھیں ایسے عظیم مقصد کے لیے پیدا کیا گیا ہے کہ اگر ان کے دل کی آنکھیں اس کو دیکھ لیں تووہ اس مقصد کو پانے کے لیے بیدار ہوجائیں اور سر گردان و پیہم جدو جہد رہیں۔ ہاں ! موت ہے اور اس کے بعد قبرہے اور اس کے بعد حشر ہے اور زجر و توبیخ ہے اور اس کے بعد بہت ہی خطرناک احوال ہیں۔ ‘‘ ۴۔ خواہشات ِنفس کی پیروی: خواہشات نفس کی پیروی اللہ تعالیٰ سے اور آخرت کے گھر سے غافل کردیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
Flag Counter