Maktaba Wahhabi

145 - 566
﴿ وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَى (40) فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَى ﴾ (النازعات:۴۰، ۴۱) ’’ہاں جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرگیا اور اپنے نفس کو خواہش سے روکا ہوگا۔ تو اس کا ٹھکانا جنت ہی ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے خواہشات نفس کی پیروی کو حق بات کی ضد قرار دیا ہے، اور اسے اس کے الٹ میں شمار کیا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿يَا دَاوُودُ إِنَّا جَعَلْنَاكَ خَلِيفَةً فِي الْأَرْضِ فَاحْكُمْ بَيْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ وَلَا تَتَّبِعِ الْهَوَى فَيُضِلَّكَ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ إِنَّ الَّذِينَ يَضِلُّونَ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا نَسُوا يَوْمَ الْحِسَابِ ﴾ (ص:۲۶) ’’اے داد! ہم نے تمہیں زمین میں خلیفہ بنا دیا تم لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلے کرو اور اپنی نفسانی خواہش کی پیروی نہ کرو ورنہ وہ تمہیں اللہ کی راہ سے بھٹکا دے گی، یقینا جو لوگ اللہ کی راہ سے بھٹک جاتے ہیں ان کے لیے سخت عذاب ہے اس لیے انہوں نے حساب کے دن کو بھلا دیا ہے۔‘‘ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جو لوگ اپنی خواہشات کی پیروی کرتے ہیں ، وہ اللہ تعالیٰ سے اور آخرت کے گھر سے غفلت کی راہ پر چل رہے ہیں۔ انسان سے مطلوب یہ ہے کہ وہ اپنے نفس کی خواہشات کی مخالفت کرے تاکہ اس کا شمار اہل غفلت میں سے نہ ہو۔ ۵۔ کام کاج اور رزق کی تلاش: اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسان کام کاج اور تجارت کرنے پر مامور ہے تاکہ وہ اپنے نفس کی ،اپنے اہل خانہ اور دوسرے ان لوگوں کی جن کی ذمہ داری اس کے کندھوں پر ہے ، نگہداشت و پرداخت (دیکھ بھال اور خدمت ) کرسکے۔ لیکن یہ بات کلی طور پر غلط ہے کہ انسان کے اعمال و تجارت اس کے لیے اللہ تعالیٰ سے
Flag Counter