Maktaba Wahhabi

156 - 566
اپنے گھر میں آتا جاتا ہے ، مگر گھر میں داخل ہونے یا گھر سے باہر نکلنے کی دعاؤں کا کوئی پتہ نہیں، اور اس کے ہونٹ اللہ تعالیٰ کے ذکر سے حرکت میں نہیں آتے۔ گدھے کا چلانا سنتا ہے، مرغ کی آذان سنتاہے ، مگر وہ ذکر نہیں کرتا ( یعنی دعا نہیں پڑھتا) حالانکہ ان مواقع کے لیے خاص دعائیں ہیں ، اور یہ آوازیں سننے پر خاص دعائیں ہیں۔ پس جس انسان کی یہ حالت ہو، تو جب اس کے سامنے مباح شہوات ہوں گی تو وہ کیسے اللہ کو یاد کرے گا۔ جیسے کہ مباح کھانے ، بیوی وغیرہ [کے پاس جاتے ہوئے دعائیں کیسے یاد رہیں گی ]؟ جو انسان عبادت کی جگہوں پر اللہ تعالیٰ کے ذکر سے غافل ہوجائے تو وہ اس بات کا زیادہ مستحق ہے کہ وہ شہوات کے موقع پر اللہ تعالیٰ کی یاد کو بھلادے۔ ۴۔ ان اذکارسے غفلت جو انسان کی حفاظت کا سامان ہیں: انسان کو کبھی کبھار جو مصائب پہنچتے ہیں ، ان سے اللہ تعالیٰ ان اہل غفلت لوگوں کو ان اذکار کے بارے میں خبردار کرتے ہیں۔ پس وہ ان اذکار کو یاد کرنے لگ جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ ان میں سے کوئی ایک یہ بھی کہتا ہے: اے کاش ! میں نے پہلے سے یہ اذکار یاد کیے ہوتے؟ سیّدنا خولہ بنت حکیم سلمیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا جس آدمی نے کسی جگہ پہنچ کر یہ کلمات کہے: (( أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّآمَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ۔)) ’’ میں اللہ کے پورے پورے کلمات کے ساتھ ہر مخلوق کے شر سے پناہ مانگتا ہوں۔ ‘‘ تو اسے اس جگہ سے چلنے تک کوئی بھی چیز نقصان نہ پہنچائے گی۔‘‘[1] علامہ ابو العباس احمد بن عمر القرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ یہ حدیث صحیح ہے اور ایک سچا قول ہے۔ ہم اس کی سچائی کو دلیل اور تجربہ سے
Flag Counter