Maktaba Wahhabi

179 - 566
وہ ایسے ہی خواب دیکھ رہا تھا کہ اچانک اس کی آنکھ کھل گئی۔ ‘‘[1] انسان کو چاہیے کہ دنیا کی اس دھوکا بازی اورفریب دہی سے بچ کر رہے۔ اس کی خوشیاں بھی پریشانیوں سے منسلک ہیں، اور کی چمک بھی دھندلکے میں ڈھلی ہوئی ہے۔ اگر خالق نے اس کے بارے میں کوئی خبر نہ دی ہوتی ، اور نہ ہی اس کی کوئی مثال بیان کی ہوتی تو پھر بھی یہ دنیا ایسی تھی کہ سویا ہوا انسان بیدارہوجاتا اور غافل انسان چوکنا ہو جاتا۔ تو پھر اس وقت کیا عالم ہوگا جب اللہ تعالیٰ نے یہ بھی بیان کردیا ہے کہ دنیا اللہ کے ہاں مچھر کے ایک پر کے برابر بھی اہمیت نہیں رکھتی۔توپھر کوئی دھوکے میں پڑا ہوا انسان ہی یہ گمان کرسکتا ہے کہ یہ دنیا ہمیشہ باقی رہے گی۔ ۶۔ جنت اور جہنم کا ذکر: ٭ بلاشبہ جنت ایسا گھر ہے جس کے رہنے والوں پر کبھی موت نہیں آئے گی، اورنہ ہی اس کے بالا خانے کبھی ویران ہوں گے ،اورنہ ہی یہاں کی جوانی کو کبھی بڑھاپا آئے گا، اور نہ ہی کبھی اس کی نعمتیں اور خوبصورتیاں کبھی ختم ہوں گی۔ ٭ اس کی ہوا باد نسیم ہے، اور اس کا پانی تسنیم ملا ہوا ہے؟ ٭ یہاں کے رہنے والے ارحم الراحمین کی رحمتوں میں چلتے پھرتے ہیں، اور ہر وقت اللہ تعالیٰ کے چہرہ کے دیدار سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ ٭ یہاں پر ان کے دعائیہ کلمات یہ ہیں: (( سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ )) اے اللہ تو پاک ہے۔ ٭ ان کا سلام ہے: السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ۔ ٭ ان کی آخری دعا ہوگی: الحمد للّٰہ رب العالمین۔ ٭ جنت میں وہ نعمتیں ہوں گی جو نہ کسی آنکھ نے کبھی دیکھیں،نہ ہی کسی کان نے سنی ،اورنہ ہی کبھی کسی دل میں ان کا خیال آیا۔
Flag Counter