Maktaba Wahhabi

196 - 566
((نِعْمَتَانِ مَغْبُوْنٌ فِیْہِمَا کَثِیْرٌ مِّنَ النَّاسِ: الصِّحَۃُ وَالْفَرَاغُ)) [1] ’’ دو نعمتیں ایسی ہیں جن کی بابت بہت سے لوگ دھوکے میں ہیں، صحت اور فراغت۔ ‘‘ سو فارغ وقت ایک بہت بڑی مصیبت ہے ، اور اگر انسان اس کو کسی مفید کام میں نہ لگائے تو اسے کسی فاسد کام میں لگادیتی ہے۔ ۵۔ نظر بازی: عورتوں کی طرف دیکھنے کے گناہ کو چھوٹا سمجھنا اوران کے ساتھ اختلاط رکھناانسان کو کثرت گناہ اور فحاشی کے کاموں میں واقع کرنے کا ذریعہ بن جاتا ہے، اگرچہ انسان ابتدائی طور پر ایسی کوئی برائی کا ارادہ نہ بھی رکھتا ہو۔ مگر یہ پکی بات ہے کہ چھوٹے درجے کے حرام کام سے بچنے میں سستی کا مظاہرہ کرنا انسان کو بڑے حرام کام تک پہنچانے کا سبب بن جاتا ہے۔ کتنے ہی اہل خانہ ایسے ہیں جو شروع شروع میں اپنے جوان بیٹے کو گھر کی نوکرانی وغیرہ کے ساتھ چھوڑ دینے میں سستی کا ارتکاب کرتے ہیں ، جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بعد میں انھیں حسرت و افسوس و ندامت کے ساتھ اپنی انگلیاں کاٹنی پڑتی ہیں۔ کتنی ہی نوجوان بچیاں ایسی ہوتی ہیں جنہیں ڈرائیورز کے ساتھ اکیلا چھوڑ دیا جاتا ہے۔ لیکن آخرمعاملہ یہاں تک پہنچتا ہے جوقابل مذمت ہے۔ اس طرح کے دیگر کئی ایک امور ہیں جن میں سستی کا ارتکاب کرنا انسان کو بہت ساری مصیبتوں اور ہلاکت خیز گناہوں میں واقع کردیتا ہے۔ ۶۔شہوت انگیزی کی قربت: گناہ میں واقع ہونے کے اسباب میں سے ایک یہ بھی ہے کہ انسان ان چیزوں کی قربت اختیار کرے جو اس کی شہوت کو بر انگیختہ کرتی ہیں۔ اس لیے صاحب شریعت رحمہم اللہ نے [سد ِ ذرائع کے طور پر ] راستوں میں بیٹھنے سے منع کیا ہے۔ اس لیے کہ یہاں پر گمان کیا جاسکتا ہے کہ انسان کوئی ایسی چیز دیکھے جس سے اس کی شہوت بیدار ہو۔
Flag Counter