Maktaba Wahhabi

203 - 566
ان میں سے ہر ایک سے پوچھ گچھ کی جانے والی ہے۔‘‘ اس انسان سے اس نظر کے بارے میں بھی پوچھا جائے گا۔ وہ نظر جو کہ ابلیس ملعون کے تیروں میں سے ایک زہر آلود تیر ہے، اور شہوت کی پہلی ڈاک ہے۔ اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے حرام کی طرف پہلے قدم اور آخری قدم کے درمیان یوں ربط باندھا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ قُلْ لِلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ذَلِكَ أَزْكَى لَهُمْ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ ﴾ (النور:۳۰) ’’مسلمان مردوں سے کہو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت رکھیں یہ ان کے لیے پاکیزگی ہے، لوگ جوکچھ کریں اللہ تعالیٰ سب سے خبردار ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے نظروں کو ان چیزوں سے بچا کر رکھیں جو ان پر حرام کردی گئی ہیں اور ان چیزوں کے علاوہ کسی چیز کو نہ دیکھیں جو کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے مباح کردی ہیں اور جب اتفاقیہ (اچانک)نظر کسی حرام چیز پر پڑ جائے تو انسان کو چاہیے کہ فوراً اپنی نظر کو پھیر لے۔ بد نظری کو شرمگاہ کی حفاظت سے مقدم کیوں کیا؟ نظریں جھکائے رکھنے کا حکم شرمگاہ کی حفاظت کے حکم سے پہلے دیا گیا ہے۔ اس میں راز یہ ہے کہ نظر زنا کے لیے ایک ڈاک ہے ، اور فسق و فجور اور گناہ کے کاموں کے لیے ہرکارے کا کام کرتی ہے۔‘‘[1] علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ عموماً نظر ہی ان تمام حوادث کی اصل بنیاد ہے جو انسان کے ساتھ پیش آتے ہیں۔ اس لیے کہ خطرات نظر سے ہی جنم لیتے ہیں۔ ان خطرات سے افکار جنم لیتے ہیں۔ ان افکار سے شہوات جنم لیتی ہیں۔ شہوات سے ارادے بنتے
Flag Counter