Maktaba Wahhabi

211 - 566
حفاظت کرو ، اور اپنی نگاہوں کو نیچا رکھو، اور اپنے ہاتھوں کو روکے رکھو۔‘‘[1] تیسرا قاعدہ:… خیالات سے دفاع: بلاشبہ برے خیالات و افکار دل کو بیمار کردیتے ہیں، اور جب بھی انسان ان خیالات کے ساتھ ساتھ چلتا ہے ، اور ان سے اپنا دفاع نہیں کرتا ، تو یہ خیالات ترقی پاتے اور بڑھتے رہتے ہیں۔ بڑھتے بڑھتے یہ ایک فکر و سوچ میں ڈھل جاتے ہیں جن سے ارادہ بنتا ہے ، اور پھر اس ارادہ کو عملی جامہ پہنانے کے لیے عزم پختہ ہوجاتا ہے ، اور پھر اس کے بعد انسان براہ راست اقدام پر اتر آتا ہے اور ایسا کر گزرتا ہے جس وجہ سے حرام میں واقع ہوجاتا ہے۔ خبر دار کہ آپ برے خیالات کا ساتھ دیں۔ ان کا معاملہ انتہائی خطرناک ہے۔ پس خیر اور شر کا مبداء انسان کے خیالات ہیں۔ جب آپ اس سفر کے شروع میں ہی خیالات و افکار سے اپنے نفس کا دفاع کرلیں گے تو آپ اپنی خواہشات کو مغلوب کر لیں اور اپنے نفس کی زمام کار کے مالک بن جائیں گے، اور اگر اس کے بر عکس حرام خیالات و افکار غالب آگئے تو پھسل کر جہنم کے گڑھوں میں جا گریں گے۔ برے خیالات مسلسل انسان کے دل پر حملہ آور رہتے ہیں یہاں تک کہ اس کے اندر رچ بس جاتے ہیں۔ جب برے خیالات دل میں گھر کر لیں تو پھر باطل خواہشات اور امیدیں پیدا ہوتی ہیں۔ [جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں]: ﴿ وَالَّذِينَ كَفَرُوا أَعْمَالُهُمْ كَسَرَابٍ بِقِيعَةٍ يَحْسَبُهُ الظَّمْآنُ مَاءً حَتَّى إِذَا جَاءَهُ لَمْ يَجِدْهُ شَيْئًا وَوَجَدَ اللَّهَ عِنْدَهُ فَوَفَّاهُ حِسَابَهُ وَاللَّهُ سَرِيعُ الْحِسَابِ ﴾ (النور:۳۹) ’’اور وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، ان کے اعمال کسی چٹیل میدان میں ایک سراب کی طرح ہیں، جسے پیاسا پانی خیال کرتا ہے، یہاں تک کہ جب اس کے پاس آتا ہے تو اسے کچھ بھی نہیں پاتا اور اللہ کو اپنے پاس پاتا ہے تو وہ اسے اس کا
Flag Counter