Maktaba Wahhabi

218 - 566
مشکل] کی اصلاح ہے۔ ان ہی [بیماریوں ]میں سے حرام شہوت بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے کئی علاج بتائے ہیں جن سے اس آگ کو ٹھنڈا کیا جاسکتا ہے ،اور اس کے شعلوں کو بجھانا ممکن ہے۔ ان میں سے: ۱۔نکاح کرنا: سیّدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فرمایا: ((یَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ! مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمُ الْبَائَ ۃَ فَلْیَتَزَوَّجْ فَاِنَّہُ اَغُضُّ لِلْبَصَرِ وَاَحْصَنُ لِلْفَرْجِ وَمَنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَعَلَیْہِ بِالصَّوْمِ فَاِنَّہُ لَہُ وِجَائٌ۔))[1] ’’ اے جوانوں کے گروہ ! تم میں جو نکاح کرنے کی طاقت رکھتا ہو اسے چاہئے کہ وہ نکاح کر لے کیونکہ نکاح آنکھوں کو بہت زیادہ نیچے رکھنے والا اور زنا سے محفوظ رکھنے والا ہے اور جو طاقت نہ رکھے تو وہ اپنے اوپر روزے کو لازم کر لے تو بلاشبہ یہ اس کے لیے ڈھال ہے۔ ‘‘ الباء ۃسے مراد جماع کی قدرت اور نکاح کی مؤنت ہے۔ جب انسان نکاح کی استطاعت رکھتا ہو، اور اس کے نفس میں اس چیز کی طاقت بھی ہو ، تواسے نکاح کرلینا چاہیے۔ بلاشبہ شادی کرنا ان طریقوں میں سے ایک ہے جن سے انسان اپنی شہوت کو اس جائز طریقے سے ختم کرسکتا ہے جو اللہ تعالیٰ نے مشروع کیا ہے اور یہی انبیائے کرام اور مرسلین hکی سنت ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں سے فرمایا تھا جنہوں نے اپنے نفوس پر حلال چیز کوحرام کردیا تھا ، [آپ نے فرمایا]: ’’حالانکہ میں نماز پڑھتا ہوں اور آرام بھی کرتا ہوں، روزہ بھی رکھتا ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں اور میں عورتوں سے شادی بھی کرتا ہوں پس جس نے میری سنت سے اعراض کیا وہ مجھ سے نہیں یعنی میرے طریقے پر نہیں۔‘‘[2]
Flag Counter