کے دلوں میں عورتوں کی طرف میلان اور ان کی طرف دیکھنے میں لذت پیدا کردی ہے اور اس کے ساتھ ہی وہ امور بھی ہیں جوان عورتوں کے متعلق ہوتے ہیں۔ بے شک عورت اپنی زینت اور وسوسہ کی وجہ سے شر کی طرف بلانے میں شیطان کے مشابہ ہے۔
اس سے یہ مسئلہ ثابت ہوتا ہے کہ عورت کو چاہیے کہ بلا ضرورت مردوں میں نہ نکلے اور مرد کو چاہیے کہ اس [عورت سے اور اس ]کے لباس سے اپنی نگاہوں کو نیچا رکھے اور اس سے مطلق طور پر اعراض کرے۔‘‘[1]
بعض لوگ اس صراحت پر تعجب کریں گے جو کہ ان دو حدیثوں میں موجود ہے۔ مگر جب وہ سبب کو پہچان لیں گے تو ان کا تعجب خود بخود ختم ہوجائے گا۔ اس لیے کہ یہ مسئلہ بہت ہی خطرنا ک ہے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے فعل کی صراحت اس کی اہمیت کی وجہ سے کی ہے تا کہ مسلمان آپ سے سیکھ سکیں۔
۶۔بلاضرورت عورتوں کے گھر سے نکلنے پر پابندی:
بے شک جب عورت گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اس کو تاڑنے لگ جاتا ہے، اور اسے دیکھنے والوں کی نظروں میں مزّین کرکے پیش کرتا ہے، اور لوگ اس عورت کو اس کی حقیقی شکل سے بڑھ کر خوبصورت دیکھنے لگتے ہیں۔ تاکہ [شیطان ] اس طرح سے ان لوگوں کو شہوات اور فواحش کے پھندے میں پھنسا سکے۔
اس لیے گھر کے نگہبانوں اور ذمہ دار افراد پر فرض ہے کہ اپنی خواتین کو بلا ضرورت عام جگہوں اور بازاروں کی طرف نکلنے سے روک کر رکھیں۔ تاکہ ان کی عفت و عصمت اور شرافت محفوظ رہے، اور اس زمانے میں شہوات کا سر کچل سکیں۔
۷۔گھر میں عبادت کی کثرت:
اپنے گھروں کو قبرستان نہ بنائیے جہاں پر نہ ہی ذکر و اذکار ہوں اورنہ ہی دعا، نہ ہی
|