Maktaba Wahhabi

247 - 566
مقدمہ ازمصنف اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ ، وَالصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی اَشْرَفِ الْاَنْبِیَائِ وَالْمُرْسَلِیْنَ ، نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی آلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ ، اَمَّا بَعْدُ! بلاشبہ خواہشات کا اتباع خیر کی راہ میں رکاوٹ ہے اور عقل کی ضد۔ اس لیے کہ خواہش پرستی سے بُرے اور قبیح اخلاق پیدا ہوتے ہیں اور اس سے برے اور رسوا کن افعال ہی صادر ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ سے انسان کے عیوب کا پردہ چاک ہوجاتا ہے اور اس کے لیے شر کی راہیں کھلتی ہیں۔ خواہش پرستی فتنہ کی جڑ ہے، اور دنیا امتحان کا گھر ہے۔ خواہش پرستی کو چھوڑ دیجیے تاکہ آپ سلامتی کو پالیں، اور دنیا سے منہ موڑ لیں تاکہ غنیمت پالیں اور لہو و لعب کی رنگینیاں اپ کو دھوکے میں نہ ڈال دیں اور دنیا اپنے ظاہری حسن و جمال کی وجہ سے آپ کو فتنہ میں نہ ڈال دے۔ بلاشبہ لہو و لعب کا وقت ختم ہوجائے گا ، اور وقت پلک جھپکتے گزر جائے گا ، اور آپ کے ساتھ وہ چیز باقی رہ جائے گی جو کسی حرام کا ارتکاب کرو گے ، یا پھر گناہ کماؤ گے۔ بری خواہشات سب سے بڑا دشمن ہیں جن سے قتال کرنا اور جنگ کرنا کسی بھی دشمن سے جنگ کرنے سے بڑا واجب ہے۔ ابو حازم کہتے ہیں: ’’ اپنی خواہشات سے اس جہاد سے بڑھ کر جہاد کریں جو آپ اپنے دشمن سے کرتے ہیں۔‘‘ [1] خواہش پرستی ہر فتنہ کی بنیاد ہے، اور ہر بلا و آزمائش کا سبب۔ سیّدنا سفیان ثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
Flag Counter