Maktaba Wahhabi

260 - 566
’’جن لوگوں کو ہمارے پاس آنے کا یقین نہیں ہے اور وہ دنیاوی زندگی پر راضی ہو گئے اور اس میں دل لگا بیٹھے ہیں اور جو لوگ ہماری آیتوں سے غافل ہیں۔ ایسے لوگوں کا ٹھکانا ان کے اعمال کی وجہ سے دوزخ ہے۔‘‘ ۶۔ مباحات کے حصول میں سبقت: انسان کو جب بھی اس کی خواہش نفس مباحات میں سے کسی چیز کی طرف بلاتی ہے تو وہ فوراً اس کو پورا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اہل علم اپنے شاگردوں کو اپنے نفس کی جائز خواہشات کی مخالفت پر ترغیب دیتے تھے۔ خلف بن خلیفہ، سلیمان بن حبیب بن مہلب سے اہواز کے علاقہ میں ملاقات کرتے ہیں۔ سلیمان کے پاس ایک لونڈی تھی جس کا نام ’’بدر ‘‘ تھا جو کہ لونڈیوں میں سے خوبصورت اور کامل ترین عورت تھی۔ سلیمان نے خلف سے کہا: ’’ تم اس لونڈی کو کیسے دیکھتے ہو؟ اس نے کہا: ’’ اللہ تعالیٰ امیر کی اصلاح کرے ؛ میری آنکھوں نے آج تک اس سے خوبصورت لونڈی نہیں دیکھی۔ آپ نے فرمایا: ’’ اس لونڈی کو اپنی ملکیت میں لے لو۔ خلف نے کہا: ’’ میں ایسے ہر گز نہیں کروں گا ، اور نہ ہی اسے امیرسے چھینوں گا۔ مجھے علم ہے کہ یہ لونڈی انھیں بہت اچھی لگتی ہے۔ آپ نے کہا: -ارے تیرا ستیا ناس ہو- اسے لے لو۔ بھلے مجھے وہ اچھی ہی کیوں نہ لگتی ہو۔ تاکہ میری خواہشات کو پتا چل جائے کہ میں ان پر غالب ہوں۔ ‘[1] نفس کو بعض مباح چیزوں سے اس لیے محروم رکھنا تاکہ وہ صبر کا عادی ہوجائے ، اس کا نفس کو بہت بڑا فائدہ حاصل ہوتاہے۔ خصوصاً جب اسے حرام خواہشات و شہوات کا سامنا کرنا پڑے۔
Flag Counter