Maktaba Wahhabi

261 - 566
اس کے برعکس جب نفس مباحات کو حاصل کرنے کا عادی ہوگیا تو پھر حرام شہوات کا مقابلہ کرنا اس کے لیے مشکل ہوجاتا ہے۔ ۷۔ خواہش پرستی کے انجام سے لا علمی: کسی چیز کے انجام سے لاعلمی اس کے کر گزرنے کے اسباب میں سے ایک ہے۔ بلاشبہ خواہشات کے نقصانات بھی ہیں اور خرابیاں بھی۔ اگر خواہش پرست انسان کو ان کا علم ہوجائے تو ان کے ترک کرنے کے اسباب میں سے ایک سبب بن سکتی ہیں۔ ابو القاسم الطبرانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: سَأَحْذَرُ مَا یَخَافُ عَلَیَّ مِنْہُ وَأَتْرُکُ مَا ہَوَیْتُ لِمَا خَشِیْتُ ’’اور میں خود کو اس چیز سے ڈراؤں گا جس کا میں خوف محسوس کررہا ہوں، اوراس چیز کو اس خوف وخشیت کی وجہ سے اپنی خواہشات کو چھوڑ دوں گا۔‘‘[1] خواہش پرستی کے نقصانات خواہشات کے اتباع کے بہت سارے نقصانات ہیں۔ ان میں سے کچھ نقصانات فی الفور سامنے آجاتے ہیں اور کچھ دیر بعد سامنے آتے ہیں۔ جن کی وجہ سے انسان اپنی خواہشات کی لذتوں کو بھول جاتا ہے ،اور وہ نعمتیں طاق ِ نسیان کی نظر ہوجاتی ہیں جن سے کبھی اس کا واسطہ تھا۔ سیّدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ خبر دار اپنے نفس پر شہوات کے غالب ہونے سے بچو۔ اس لیے کہ ان کا جلد ملنے والا انجام مذموم ہے اور دیر سے ملنے والا انجام انتہائی رسواکن اور دردناک ہے۔ اگرچہ تم اسے دیکھ نہیں رہے ، مگریہ ڈرانے اور خوف زدہ کرنے سے آپ کے تابع ہوجائے گی۔ پس اسے[یعنی اپنے نفس کو اللہ تعالیٰ سے اچھے انجام کی]
Flag Counter