Maktaba Wahhabi

270 - 566
سے اپنے قابو میں کر لیا ہے۔ یہ انسان اب ان خواہشات کا اسیر ہوکر رہ گیا ہے ، اور دھوکے اور غرور کا شکار ہے۔ کسی ایک انسان کے سینے میں دو دل نہیں ہوتے۔ یا تو وہ اپنے رب کی اطاعت کرے گا ، یا پھر اپنے نفس کی یا اپنی خواہشات اور اپنے شیطان کی اطاعت کرے گا۔ گناہوں کی وجہ سے ذلت و رسوائی کا سبب: خواہش پرست انسان کا دل سخت ہوجاتا ہے۔ جب انسان کا دل سخت ہوجائے تو اس پر گناہ اور معصیت کے کام آسان ہوجاتے ہیں۔ سیّدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مومن اپنے گناہوں کو اس طرح دیکھتا ہے، گویا وہ ایک پہاڑ کے نیچے بیٹھا ہے اور ڈر رہا ہے کہ کہیں گر نہ جائے، اور بد کار اپنے گناہوں کو مکھی کے برابر سمجھتا ہے جو اس کی ناک پر سے گزرتی ہے، اور وہ اسے اڑا دیتا ہے۔‘‘[1] دین میں بدعت کا سبب: سیّدنا حماد بن ابی سلمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’مجھ سے رافضیوں کے ایک شیخ نے بیان کیا جس نے رجوع اور توبہ کرلی تھی۔ اس نے کہا: ’’ جب ہم اکٹھے ہوتے او رہمیں کوئی چیز اچھی لگتی تو ہم اسے حدیث بنالیتے۔ ‘‘[2] دنیاوی زندگی تنگ ہونے اور لوگوں کی دشمنی کا سبب: اس بات میں کوئی شک نہیں کہ لوگوں کے مابین پھیلی ہوئی دشمنی ، عداوت ، شر اور حسد کی اصل بنیاد خواہش پرستی ہے۔ جو کوئی اپنے نفس کی مخالفت کرتا ہے ، وہ اپنے دل ، بدن ، اعضاء و جوارح کو آرام پہنچاتا ہے ، خود بھی آرام میں ہوتا ہے اور دوسرے بھی اس سے راحت پاتے
Flag Counter