Maktaba Wahhabi

286 - 566
’’ اور جو کسی ایسی جگہ چلے جو کفار کے لیے موجب غصہ ہوا ہواور دشمنوں کی جو خبر لی ان سب پر ان کا(ایک ایک)نیک کام لکھا گیا۔‘‘ سچی محبت کی نشانی یہ ہے کہ اپنے محبوب کے دشمن کو غصہ دلایا جائے ، اور اس کے ناک کو خاک آلود کیا جائے۔ ۹۔اس بات کی معرفت کہ خواہش پرستی کی مخالفت دنیا اور آخرت میں عزت و شرف حاصل کرنے کی موجب ہے، اور اس میں ظاہری و باطنی عزت ہے۔ جب کہ خواہشات کی پیروی کرنا انسان کو دنیا و آخرت میں اس کے مقام و مرتبہ سے گرادیتا ہے اور اسے ظاہری اور باطنی طور پر ذلیل کردیتا ہے۔‘‘[1] اچھی خواہش اور بری خواہش یہ مناسب نہیں ہے کہ خواہشات ِ نفس کی مطلق طور پر مذمت کی جائے یا مطلق طور پر تعریف کی جائے۔بلاشبہ اس میں افراط کی مذمت کی جاتی ہے اورجو چیز نفع کے حصول اور نقصان سے بچاؤ سے آگے بڑھ جائے ، وہ مذموم ہو جاتی ہے۔ کچھ خواہشات نفس ایسی بھی ہیں جنہیں اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم پسند کرتے ہیں۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب نفس ان چیزوں کی خواہش کرنے لگے جنہیں اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم پسند کرتے ہوں۔ ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ’’ مجھے ان عورتوں پر غیرت آتی تھی جو اپنا نفس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ہبہ کرتی تھیں۔میں کہا کرتی تھی: ’’ کیا ایسے بھی ہوسکتا ہے کہ کوئی عورت اپنا نفس ہبہ کر دے؟ پھر جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائی: ﴿ تُرْجِي مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ وَمَنِ ابْتَغَيْتَ
Flag Counter