Maktaba Wahhabi

319 - 566
۱۲۔ شہرت کی محبت: علامہ ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ اور اسی باب سے [یعنی جو کوئی علم اورعمل سے جاہ و منصب کا طلب گار ہو] ایسی اس بات کی کراہت بھی ہے کہ انسان یہ چاہتا ہے کہ وہ اپنے زہد ،علم اور دین کی وجہ سے لوگوں میں مشہور ہو یا پھر اقوال و اعمال اور کرامات کا مظاہرہ [کرکے شہرت پائے ]۔تاکہ لوگ اس کی زیارت کے لیے آئیں اور اس کے پاس برکت تلاش کریں ،اور اس سے دعاؤوں کے طلب گار رہیں ، اور اس کے ہاتھ [پاؤں] چومیں۔ ایسا انسان ان چیزوں سے محبت کرتا ہے ، اور ان پر ہی قائم ہے ،اور ان سے خوش ہوتا ہے ،اور ایسے امور کی تکمیل کے لیے اسباب کو مہیاکرتا ہے۔ ‘‘اسی وجہ سے حضرات سلف صالحین شہرت کو انتہائی سخت نا پسند کرتے تھے۔ [شہرت کو ناپسند کرنے والے ]ان [علمائے کرام رحمہم اللہ ]میں سے سیّدنا ایوب نخعی ،سیّدنا سفیان ، سیّدنا احمد بن حنبل اور دوسرے اللہ والے علماء شامل ہیں جیسے کہ فضیل بن عیاض اور داؤد طائی وغیرہ جن کا شمار زھاد اور عارفین میں ہوتا ہے۔ یہ حضرات اپنے نفس کی انتہائی درجہ کی مذمت کرتے تھے ، اور اپنے اعمال کو سختی سے چھپایا کرتے تھے۔ ‘‘ ۱۳۔ثنا پسندی (خوشامند پسندی): علامہ ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ اور اسی باب میں یہ بھی شامل ہے کہ صاحب شرف و اہل حکومت یہ پسند کرتے ہیں کہ ان کے کارناموں پر ان کی تعریف کی جائے ، اوران کی مدح سرائی میں پل باندھے جائیں، اور وہ لوگوں سے اس جھوٹی تعریف کے طلب گار رہتے ہیں، اور جو انسان ان کی اس خواہش کو پورا نہیں کرتا اس کے لیے تکلیف کاسبب
Flag Counter