Maktaba Wahhabi

329 - 566
کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے اس حالت میں آئے گا کہ اس کے ہاتھ اس کی گردن میں بندھے ہوں گے۔ ان ہاتھوں کوکھولنے والی چیز اس کی نیکی ہے اور اس کو تباہ کرنے والی چیز اس کے گناہ ہیں۔ (اس کام کی ) ابتدا ملامت سے ہوتی ہے۔ اس کی درمیانی منزل ندامت کی ہے، اور آخری منزل قیامت کے دن کی رسوائی ہے۔‘‘[1] ۵۔ وہمی لذت کا شعور: شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ اور نشہ کی مستی میں سے حکومت اور مال کی محبت ،اور غصہ کی تشفی بھی ہے۔ جب یہ عناصر مضبوط ہوجاتے ہیں توانسان بدمست ہوجاتا ہے۔ ان چیزوں کا نشہ اس وجہ سے ہے کہ نشہ ان چیزوں سے مشابہت رکھتا ہے جن سے لذت حاصل ہوتی ہے ،جن سے عقل پر پردہ پڑ جاتاہے، اور انسان کی لذت کا سبب اس کی پسندیدہ چیز کو پالینا ہے۔جب محبت طاقتور ہوتی ہے، اورمحبوب چیز کا پالینا قوی ہوتا ہے ، اور عقل اور تمیز کمزور ہوتے ہیں ، تو یہ امور نشہ میں بدمست ہونے کا سبب بنتے ہیں۔لیکن کبھی عقل کی کمزوری اس محبت کرنے والے انسان کے ضعف نفس کی وجہ سے ہوتی ہے، اور کبھی وارد ہونے والی چیزکی طاقت و قوت کی وجہ سے۔ اسی لیے یہ نشہ اس میدان کے نو واردوں میں جاہ و منصب ؛ مال اور عشق کے پانے کے لیے شراب کے نشہ سے بڑھ کر ہوتا ہے، اور اس کی کیفیت ان لوگوں کی طرح نہیں ہوتی جو اس میدان کے عادی اور منجھے ہوئے لوگ ہیں۔‘‘[2] ۶۔دنیا کی محبت: سیّدنا عبداللہ بن ابو صالح رحمہ اللہ فرماتے ہیں: [امام عیسیٰ] فرماتے ہیں:
Flag Counter