Maktaba Wahhabi

333 - 566
سیّدنا وہب بن منبہ نے مکحول کی طرف لکھا تھا: ’’ أمابعد! تم اپنے ظاہری علم کے اعتبار سے لوگوں کے درمیان شرف اور مرتبہ پاگئے ہو۔ تو اپنے باطنی علم میں اللہ تعالیٰ کے ہاں مقام و مرتبہ اور اس کا قرب تلاش کرو، اور یہ جان لو کہ ان میں سے کسی ایک مقام کا حصول دوسرے کی راہ میں رکاوٹ بنا رہتا ہے۔ ‘‘ اس کا معنی یہ ہے کہ ظاہری علم یہ ہے کہ انسان شریعت واحکام ،فتاویٰ اور قصص و وعظ وغیرہ سیکھ لیتا ہے ، جس سے لوگوں میں منزلت اور شرف حاصل ہوتا ہے، اور علم باطن جسے اللہ تعالیٰ نے دلوں میں ودیعت کر دیا ہے، وہ اللہ تعالیٰ کی معرفت ،اس کی خشیت ، محبت ، اس کی نگہبانی کا احساس، اس کی ملاقات کا شوق ،اس پر توکل ،اس کے فیصلوں پر رضامندی ،اور اس فانی دنیا سے اعراض کرنا، اورآخرت کی زندگی کی طرف متوجہ ہوناہے۔ ان تمام چیزوں سے انسان کے لیے اللہ تعالیٰ کے ہاں منزلت بڑھتی ہے۔ دنیا اور آخرت دو منزلیں ہیں۔ جب ان میں سے ایک منزل حاصل ہوجاتی ہے تووہ دوسری منزل کے حصول کی راہ میں رکاوٹ بنی رہتی ہے۔ جو کوئی اسی منزلت کے پاس رک جاتا ہے جو اسے لوگوں کے مابین حاصل ہوگئی ہے ،او راپنے آپ کو علم ظاہری کے لحاظ سے دنیا کے شرف میں مشغول کردیا ،تو اس کی تمام تر فکر یہی بن جاتی ہے کہ وہ کیسے لوگوں میں اپنے اس مقام و مرتبہ کی حفاظت کرے۔ تاکہ یہ مقام ہمیشہ اس کے پاس رہے۔ اس مرتبہ کے کھوجانے یا زائل ہوجانے کا خوف ہی اللہ تعالیٰ کے ہاں اس شخص کے زوال کا ایک سبب بن جاتا ہے، اوروہ انسان اللہ تعالیٰ سے کٹ کر رہ جاتا ہے۔ جیسا کہ کسی نے کہا ہے: ’’ وہ شخص ہلاک ہو گیا جسے اللہ تعالیٰ نے دنیا میں ہی مقام و مرتبہ دے دیا ہو۔‘‘ ۲۔ حکومت کے طالب کو حکومت نہ دی جائے: سیّدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ’’میں اور دو آدمی میرے چچازاد بیٹے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے تو ان دو آدمیوں میں سے ایک نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! جو
Flag Counter