Maktaba Wahhabi

334 - 566
اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملک عطا کیا ہے ان میں سے بعض کے معاملات ہمارے سپرد کردیں، اور دوسرے نے بھی اسی طرح کہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ کی قسم ! ہم اس کام پر اس کو مامور نہیں کرتے جو اس کا سوال کرتا ہو ؛ اور نہ ہی کسی ایسے آدمی کو جو کہ اس کی حرص رکھتا ہو۔‘‘[1] اور آپ سے ہی روایت ہے ، فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو۔ بے شک تم میں سے ہمارے نزدیک سب سے بڑا خائن وہ ہے جو عامل (والی یا امیر ) بننے کا مطالبہ کرتا ہو۔‘‘[2] ۳۔ مشورہ: ایسے موقع پر مشورہ کرنا دو مقامات میں نفع دیتا ہے: پہلا مقام:… جب کسی انسان پر ولایت(امارت یا حکومت) پیش کی جائے یا اسے کسی ذمہ داری کا مکلف ٹھہرایا جائے۔ تو اسے چاہیے کہ خیر خواہ اور اہل حل و عقد لوگوں سے مشورہ طلب کرے کہ کیا وہ اس چیز کا اہل ہے یا نہیں؟ سیّدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ’’میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول !کیا آپ مجھے عامل نہیں بنائیں گے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ مبارک میرے کندھے پر مار کر فرمایا: اے ابوذر! تو کمزور ہے اور یہ امارت امانت ہے، اور یہ قیامت کے دن کی رسوائی اور شرمندگی ہے سوائے اس کے جس نے اس کے حقوق پورے کیے اور اس بارے میں جو اس کی ذمہ داری تھی اس کو ادا کیا۔‘‘[3] سیّدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے دوسری روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
Flag Counter