Maktaba Wahhabi

338 - 566
۵۔ اپنے نفس کا محاسبہ اور کثرت کے ساتھ توبہ و استغفار: علامہ ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ جس شخص کومسلمانوں کے امور کی زمام کار سپرد کی جائے ، اس پر واجب ہے کہ وہ ہر لحظہ اور ہر پل اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرے تاکہ وہ اپنے جس غلبہ اور تسلط پر ہے اس میں کسی قسم کی کوئی سرکشی نہ کرے بلکہ اللہ تعالیٰ کی عظمت و قدرت اور اس کی سلطنت کو یاد کرے، اور یہ یاد رکھے کہ ظلم کرنے والوں سے اللہ تعالیٰ انتقام لینے والا ہے، اور نیک کام کرنے والوں کواچھا بدلہ دینے والاہے۔ اس انسان کو چاہیے کہ اپنی امارت کے دوران ایسی راہ پر چلتا رہے جس سے وہ دنیا و آخرت میں خیر کما سکتا ہو اور اس سے پہلے جو اس کے احوال گزر چکے ہیں ان سے عبرت حاصل کرے۔ اس لیے کہ اس سے لامحالہ ان چیزوں کی شکر گزاری کے متعلق بھی سوال ہوگا [جو اس شخص کو اب انعام یا امتحان کے طور پر ملی ہیں ]۔جیساکہ اس سے باقی چیزوں کا حساب ہوگا ، اوراس نے ان کا جواب ہر حال میں دینا ہوگا۔‘‘[1] ۶۔ علمی مشغولیت اور اس سے منقطع نہ ہونا: سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ((تَفَقَّہُوْا قَبْلَ أَنْ تُسَوَّدُوْا،أَيْ تَعَلَّمُوْا الْعِلْمَ مَادُمْتُمْ صِغَاراً)) ’’ سردار بننے سے قبل علم حاصل کرو ، یعنی جب تک تمہارے بچپن کی عمر ہے علم سیکھتے جاؤ۔ ‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ اس پر تعلیق لگاتے ہوئے فرماتے ہیں: ((وَبَعْدُ أَنْ تُسَوَّدُوْا ، وَقَدْ تَعَلَّمَ أَصْحَابُ النَّبِیِّ صلي الله عليه وسلم فِیْ کِبْرِ سِنِّہِمْ۔))
Flag Counter