Maktaba Wahhabi

340 - 566
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ دنیا کا معاملہ بہت ہی حقیر ہے ، اوراس کی بڑی چیز بھی چھوٹی ہے۔ جس کے معاملہ کی آخری حد مال اور اقتدار پر ختم ہوتی ہے، اور اقتدار والے کی آخری حد یہ ہوسکتی ہے کہ وہ فرعون کی طرح ہو۔ جسے اللہ تعالیٰ نے انتقام لینے کے لیے دریائے یم میں غرق کردیا تھا اور مال والے کی آخری حدیہ ہوسکتی ہے کہ وہ قارون کی طرح ہوجائے جسے اللہ تعالیٰ نے زمین میں دھنسا دیا تھا اوروہ قیامت تک ایسے ہی دھنستا چلا جائے گا۔‘‘[1] ۸۔ آخرت کی نعمتوں میں غور و فکر: علامہ ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’(اوراس بیماری کے علاج میں سے وہ چیز بھی ہے) جو انسان کی قدرت میں نہیں ہے ، مگر اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور اس کی رحمت سے حاصل ہوتی ہے۔ جو کہ اللہ تعالیٰ اپنے عارفین کو بدلہ دیں گے جو کہ اس فانی دنیا کے مال و شرف اور جلدی ملنے والے بے رغبت اور زاہد ہیں ، جو اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے لیے معرفت کی چاشنی ،ایمان اور باطن میں اطاعت کی صورت میں اس دنیا میں بدلہ رکھتا ہوتا ہے۔ یہی وہ پاکیزہ زندگی ہے جس کا وعدہ اللہ تعالیٰ نے نیک اعمال کرنے والوں سے کر رکھا ہے؛ خواہ وہ مرد ہو یا عورت مگر مومن ہو۔ اس پاکیزہ زندگی کا مزا بادشاہ اس دنیا کی زندگی میں نہیں چکھ سکتے، اور نہ ہی جاہ و منصب والے شرف و منزلت کے حریص اس لذت کو پاسکتے ہیں۔ جیسا کہ سیّدنا ابراہیم بن ادھم نے فرمایا تھا: ’’ اگر بادشاہوں اور شہزادوں کو یہ علم ہوجائے کہ ہم کس حلاوت اور چاشنی کی زندگی گزار رہے ہیں تو وہ تلواریں لے کر ہمارے ساتھ جنگ کرتے۔ ‘‘[2]
Flag Counter