Maktaba Wahhabi

343 - 566
۱۱۔ اپنے نفس کی معرفت: انسان کو چاہیے کہ وہ اپنے نفس کی معرفت حاصل کرے کیا وہ اس کا م اور اس ذمہ داری کو (جس کا بوجھ وہ قبول کررہا ہے ) پورا کرنے اورنبھانے کی استطاعت رکھتا ہے یا نہیں؟ جب اسے اپنے نفس کے متعلق معرفت حاصل ہوجائے کہ وہ ایسا نہیں کرسکتا تو اسے چاہیے کہ پھر ایسی ذمہ داری قبول کرنے سے باز رہے۔ سیّدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اے ابوذر! میں تجھے ضعیف وناتواں خیال کرتا ہوں اور میں تیرے لیے وہی پسند کرتا ہوں جو اپنے لیے پسند کرتا ہوں تم دو آدمیوں پر بھی حاکم نہ بننا اور نہ مال ِیتیم کا والی بننا۔‘‘[1] امام قرطبی رحمہ اللہ [اس حدیث کی شرح میں] فرماتے ہیں: ’’ یعنی آپ ان چیزوں کے قیام میں کمزور ہیں جو امیر کے لیے دینی اور دنیاوی مصلحتوں کی رعایت کے لیے مدد گار ہوتی ہیں اور آپ کے ان چیزوں میں ضعیف و کمزور ہونے کی وجہ یہ تھی کہ آپ پر زہد غالب تھا اور دنیا کو حقیر سمجھتے تھے اور جس انسان کا یہ حال ہو وہ نہ تو دنیا کی مصلحتوں کی رعایت کرسکتا ہے ، اور نہ ہی اموال کی حالانکہ ان کی رعایت برتنے سے ہی دینی مصلحتوں کی تنظیم سازی ہوتی ہے اور باقی کام اپنے انجام کو پہنچتے ہیں۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے بارے میں ان چیزوں کا علم ہوا تو آپ نے نصیحت کرتے ہوئے امارت سے روک دیا اور یتیموں کے مال کا ولی بننے سے منع کردیا۔‘‘[2] ۱۲۔ کثرت کے ساتھ اللہ کی حمد و ثناء: حافظ ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلفاء اور ان کی اتباع کرنے والے عادل حکمران و امراء
Flag Counter