Maktaba Wahhabi

344 - 566
اور ان کے پیروکار اور ان کے قاضی کبھی بھی اپنی ذات کی تعظیم کی دعوت نہیں دیتے۔ بلکہ ان کی دعوت صرف ایک اللہ تعالیٰ وحدہ لاشریک کی تعظیم کے لیے اورعبودیت اور الوہیت میں اس کی تعظیم کے لیے ہوتی ہے، اور ان میں ایسے بھی ہیں جو ولایت صرف اس لیے چاہتے ہیں تاکہ اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت کی طرف دعوت دینے پر مدد حاصل کرسکیں۔ بعض صالحین قضاء کے منصب پر فائز ہوئے تو انھوں نے کہا: میں نے صرف اس لیے قاضی کا منصب قبول کیا ہے تاکہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر مدد حاصل کرسکوں۔ ‘‘ اسی لیے رسول اور ان کے ماننے والے دعوت ِ فی سبیل اللہ میں ملنے والی مصیبتوں اور تکلیفوں پر صبر کیا کرتے تھے، اورمخلوق میں اللہ تعالیٰ کے احکام کو نافذ کرنے کے لیے انتہائی درجہ کی مشقت برداشت کرتے تھے؛ اور اس پر صابر رہتے، بلکہ اس پر راضی رہتے۔ اس لیے کہ محبت کرنے والا بسا اوقات اپنے محبوب کی رضامندی میں ملنے والی مصیبت پر صبر کرنے میں لذت محسوس کرتا ہے، جیسا کہ عبد الملک بن عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ اپنے باپ سے ان کے ایام خلافت میں جب کہ آپ عدل و انصاف قائم کرنے اور حق نافذ کرنے کے لیے بڑی حرص سے کام لے رہے تھے؛ فرمایا کرتے تھے: ’’ میرے ابا جان ! میں یہ پسند کرتا ہوں کہ مجھے اور آپ کو اللہ کی راہ میں ہانڈیوں میں ابال دیا جائے۔‘‘[1] ۱۳۔ لوگوں کے لیے تواضع: یہ اس طرح ممکن ہے کہ جائز امور میں محتاج لوگوں کی سفارش کرے اور ان کی ضروریات پورا کرنے کی کوشش کرے۔ ابن ابی یعلی کہتے ہیں: ’’ ابو مزاحم ، موسی بن عبید اللہ بن خاقان کہتے ہیں: مجھ سے میرے والد نے حدیث بیان کی ، وہ سیّدنا حسن بن سہل سے
Flag Counter