Maktaba Wahhabi

347 - 566
علامہ مبارکپوری رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں: ’’ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک عظیم الشان معجزہ ہے کہ آپ نے جس چیز کی خبر دی تھی وہ ویسے ہی پوری ہوئی جیسے آپ نے خبر دی تھی۔‘‘ [1] دوسرے حق دار کو ترجیح:…ایسا بھی ہوا ہے کہ کوئی ایک اپنے آپ کو خلافت و اقتدار و امارت سے دور رکھنے کی ہر ممکن کوشش کرتا تھا جب وہ دیکھ رہا ہوتا کہ کوئی دوسرا اس سے بڑھ کر حق دار موجود ہے، جیساکہ سیّدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کے منصب خلافت پر فائزہونے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی آپ کی بیعت کرنے کے قصہ میں ہے۔یہ قصہ اس عنوان پر بہترین شاہد ہے۔ سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’سیّدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ نے تقریر کی اور فرمایا: ’’ میں آپ کے لیے ان دو آدمیوں پر راضی ہوں۔ ان میں سے جس کی چاہے بیعت کرلو، اور یہ کہہ کر آپ نے میرا اور ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہما کا ہاتھ پکڑا اور وہ ہمارے درمیان بیٹھے ہوئے تھے (عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:) مجھے اس کے علاوہ ان کی کوئی بات ناگوار محسوس نہ ہوئی، اللہ کی قسم! میں اس جماعت کی سرداری پر جس میں ابوبکر رضی اللہ عنہ ہوں اپنی گردن اڑائے جانے کو ترجیح دیتا تھا۔‘‘[2] عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ کاواقعہ: اسی طرح کا ایک واقعہ عمربن عبد العزیز رحمہ اللہ کا ہے۔جب انھیں منصب خلافت تفویض کیا گیا تو سپاہی حربہ لے کر آگیا تاکہ آپ کے آگے آگے چلے، جیسا کہ آپ سے پہلے خلفاء کے ساتھ چلنے کی عادت تھی۔ تو سیّدنا عمر رحمہ اللہ فرمانے لگے: ’’ میرے ساتھ تمہارا کیا تعلق ہے؟ مجھ سے دور ہوجاؤ۔ بے شک میں مسلمانوں
Flag Counter