Maktaba Wahhabi

361 - 566
تک یہ محبت اللہ تعالیٰ کی عبودیت کے ساتھ ٹکراؤ نہ رکھے، اور نہ ہی اس کی وجہ سے کسی حرام کام کا ارتکاب کیا جائے، اور نہ ہی اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے کسی کام کو ترک کیا جائے، تو یہ عشق و محبت مباح کے دائرہ میں باقی رہتا ہے۔ دوسری قسم:… عورتوں کامردوں سے عشق: یہ بھی سابقہ قسم کی طرح ہے۔ اس کے لیے کچھ احوال ایسے ہیں جس میں یہ محبت جائز ہوتی ہے، اور کچھ حالات میں حرام ہوجاتی ہے۔ ان حرام حالات میں سے ایک حالت وہ بھی ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنی کتاب میں خبر دی ہے۔جو کہ عزیز مصر کی بیوی کا سیّدنا یوسف علیہ السلام کے ساتھ قصہ ہے۔ جس پر آپ علیہ السلام نے پاک دامنی ، صبر اور تقویٰ کا مظاہرہ کیا۔ عزیز مصر کی بیوی کی طرف سے یہ عشق آپ کو حرام کام میں مبتلا کرنے کے لیے تھا۔ اس وقت اس کے اسباب و دواعی بھی بڑے قوی تھے۔ مگر اللہ تعالیٰ نے آپ کو ثابت قدم رکھا۔ یقینا آپ میں عورت کی طرف طبعی میلان تھا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے کسی بھی مرد کی طبیعت میں عورت کی طرف میلان رکھا ہوتا ہے، اور اس کے ساتھ ہی آپ نوجوان بھی تھے اور کنوارے بھی۔ ایک اجنبی دیس میں بھی تھے۔ عورت بھی حسن و جمال کی مالک اور حسب و نسب اور منصب والی تھی۔ جو کہ نہ ہی انکار کرتی تھی اورنہ ہی کوئی رکاوٹ پیدا کرتی۔ بلکہ وہی تو تھی جو آپ کو اس چیز کی دعوت دے رہی تھی، اور اس نے تمام نفسیاتی شرم و حیاء کی رکاوٹیں توڑ ڈالیں تھیں۔ آپ اس کے گھر میں تھے اور اس کی حکمرانی کے نیچے تھے، اور اس کے پاس ایک غلام کی حیثیت سے تھے۔ آپ پر کسی تہمت کا بھی کوئی اندیشہ نہیں تھا، بلکہ اس کے کام و کاج کی غرض سے اس کے حکم سے اس کے پاس آتے جاتے تھے، اور اس کے ساتھ ہی اس عورت نے اپنے گرد و نواح کی عورتوں سے بھی اپنی خواہش پوری کرنے کے لیے مدد حاصل کر لی تھی، اور پھر اس کے ساتھ ہی اس نے سیّدنا یوسف علیہ السلام کو اس کی خواہش پوری نہ کرنے پر ذلیل کیے جانے اور جیل بھجوانے کی دھمکی بھی دے دی تھی۔
Flag Counter