Maktaba Wahhabi

362 - 566
مگر ان تمام باتوں کے باوجود سیّدنا یوسف علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کی رضامندی کو سب چیزوں پر ترجیح دی، اور زنا کرنے کے بجائے جیل جانے کو اختیار کرلیا، اور کہا: ﴿ قَالَ رَبِّ السِّجْنُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا يَدْعُونَنِي إِلَيْهِ وَإِلَّا تَصْرِفْ عَنِّي كَيْدَهُنَّ أَصْبُ إِلَيْهِنَّ وَأَكُنْ مِنَ الْجَاهِلِينَ ﴾ (یوسف:۳۲) ’’[یوسف علیہ السلام نے دعا کی] اے میرے پروردگار! جس بات کی طرف یہ عورت مجھے بلا رہی ہے اس سے تو مجھے جیل خانہ بہت پسند ہے، اگر تو نے ان کا فن فریب مجھ سے دور نہ کیا تو میں ان کی طرف مائل ہو جاں گا اور بالکل نادانوں میں جا ملوں گا۔‘‘ تو اللہ تعالیٰ نے عزیز مصر کی بیوی اور باقی عورتوں کی چالوں سے سیّدنا یوسف علیہ السلام کو محفوظ رکھا۔ پس یہ واقعہ پیش آیا جس میں بہت ہی عبرتیں اور کثرت کے ساتھ فائدے ہیں۔ تیسری قسم:… مردوں کا مردوں سے عشق: یہ قسم اللہ تعالیٰ کے ہاں انتہائی مبغوض اور نا پسندیدہ ہے۔ اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کا غضب اور اس کی ناراضگی مول لینی پڑتی ہے۔ یہ قسم عاشق اور معشوق دونوں کے لیے دنیا اور آخرت کے لحاظ سے انتہائی نقصان دہ ہے۔ عشق کی اسی قسم میں نوخیز چھوکروں کا عشق بھی شامل ہے، اور قوم لوط علیہ السلام کا عمل بھی جس کی وجہ سے ان لوگوں پر اللہ تعالیٰ کی پکڑ اور اس کا عذاب نازل ہوا۔ اس کی وجہ ان لوگوں کا وہ فعل تھا جو لونڈوں کی محبت کے نتیجہ میں سامنے آیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اس مرض کو نشے کی مستی سے تعبیر کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ لَعَمْرُكَ إِنَّهُمْ لَفِي سَكْرَتِهِمْ يَعْمَهُونَ ﴾ (الحجر:۷۲) ’’آپ کی عمر کی قسم!وہ تو اپنی بد مستی میں سرگرداں تھے۔‘‘ بلاشک و شبہ یہ فعل فطرت کے برعکس اور اخلاقی انحراف کا نتیجہ ہے۔
Flag Counter