Maktaba Wahhabi

385 - 566
لونڈی نے اسے ایک گھر کی کھڑکی سے جواب دیا اور کہا: ہَلَّا جَعَلْتَ لَہَا إِذْ ظَفِرْتَ بِہَا حِرْزًا عَلَی الدَّارِ أَوْ قُفْلًا عَلَی الْبَابِ ’’ جب تو نے اسے پالیا تھا تو دروازے پر کوئی حفاظت کا انتظام کیوں نہیں کیا یا اسے تالا کیوں نہیں لگادیا؟‘‘ اس سے اس انسان کی دیوانگی اور بڑھ گئی، اوراس کے ہیجان میں جوش آگیا۔ وہ اسی طرح بھٹکتا رہا یہاں تک کہ اسی حالت پر اس کی موت آگئی۔ نعوذ باللہ من ذلک۔ اس سے ملتا جلتا قصہ ایک اور بھی ہے۔ ایک شخص کو اسلم نامی ایک لڑکے سے عشق ہوگیا تھا۔ اس شخص کی اسلم کی جدائی کی وجہ سے حالت بہت ہی خراب ہوگئی تھی۔ یہاں تک کہ جب اس کے مرنے کا وقت آگیا ، تو لوگوں نے اس سے کہا: لا الٰہ الا اللہ پڑھ لو ؛ تو اسے کلمہ پڑھنے کی توفیق نہیں ہوئی ، بلکہ کہنے لگا: أَسْلَمُ یَا رَاحَۃَ الْبَالِ الْعَلِیْلِ وَیَاشَفَائَ الْمَدْنِفِ النَّحِیْلِ رِضَاکَ أَشْہٰی إِلٰی فُؤادِيْ مِنْ رَحْمَۃِ الْخَالِقِ الْجَلِیْلِ ’’اے اسلم ! اے بیمار فکر کی راحت ! اے کمزور و لاغربیمار کے لیے شفا! [ اے میرے محبوب! ]تیری رضامندی میرے دل میں جلیل القدر خالق ( اللہ تعالی) کی رحمت سے بڑھ کر مرغوب ہے۔‘‘[1] اور یہی کلمات کہتے ہوئے اس کی موت آگئی۔ ۱۱۔ عقل کا فتور: عشق عقل کو خراب کردیتاہے۔ آپ ملاحظہ کرسکتے ہیں کہ لوگ ایک وادی میں ہوتے
Flag Counter