Maktaba Wahhabi

399 - 566
ہیں، اور اس کے نقصانات بہت بڑے ہیں۔ عشق انسان کو ایک بیوقوف اور بھٹکاہوا آدمی بنادیتا ہے۔ اس سے علم اور حکمت کا نقصان ہوتا ہے۔ عشق غم میں ملا ہوا مرکب ہے۔ پریشانیاں اور جدائی کا خوف ، دنیا میں رسوائی اور آخرت میں ذلت و حسرت۔ عقل مند انسان جب دیکھتا ہے کہ کوئی مرض انسان کو ہلاک کرکے رکھ دے گا تووہ خود ہی اس کے علاج میں جلدی کرتا ہے، اور ایسا کرنا ضروری بھی ہے۔ یہی حال عشق کا ہے۔ یہ دل کا مرض ہے ، اور عاقل کے لیے انتہائی ضروری ہے کہ اگر اس کا نفس عشق میں گرفتار ہورہا ہو تو وہ اس کے علاج میں جلدی کرے۔ ۶۔ دعا: دعا ایسا اسلحہ ہے جو کبھی بھی انتہائی سخت اور بے چینی و اضطراب کے حالات میں خیانت نہیں کرتا۔ یہی وہ کامیاب ہتھیار ہے کہ مومن پر واجب ہوتا ہے کہ وہ ہر وقت اور ہر لحظہ اس اسلحہ کو استعمال کرے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ ﴾ (البقرۃ:۱۸۶) ’’جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں تو آپ کہہ دیں کہ میں بہت ہی قریب ہوں ہر پکارنے والے کی پکار کو جب بھی وہ مجھے پکارے قبول کرتا ہوں اس لیے لوگوں کو بھی چاہیے وہ میری بات مان لیا کریں اور مجھ پر ایمان رکھیں یہی ان کی بھلائی کا باعث ہے۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کار میں سے یہ بھی تھا کہ اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ایسے عشق سے بچنے کے لیے دعائیں سکھایا کرتے تھے۔ سیّدنا شکل بن حمید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، وہ فرماتے ہیں: میں نے کہا: یارسول اللہ ! مجھے کوئی دعا سکھا دیجیے ، تو آپ نے فرمایا: کہو: ((اَللّٰہُمَّ إِنِيْ أَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ سَمْعِيْ ، وَمِنْ شَرِّ بَصَرِیْ ، وَ
Flag Counter