Maktaba Wahhabi

411 - 566
دنیا کی حقیقت اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ اِعْلَمُوا أَنَّمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا لَعِبٌ وَلَهْوٌ وَزِينَةٌ وَتَفَاخُرٌ بَيْنَكُمْ وَتَكَاثُرٌ فِي الْأَمْوَالِ وَالْأَوْلَادِ كَمَثَلِ غَيْثٍ أَعْجَبَ الْكُفَّارَ نَبَاتُهُ ثُمَّ يَهِيجُ فَتَرَاهُ مُصْفَرًّا ثُمَّ يَكُونُ حُطَامًا وَفِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ شَدِيدٌ وَمَغْفِرَةٌ مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَانٌ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ ﴾ (الحدید:۲۰) ’’جان لو کہ بے شک دنیا کی زندگی اس کے سوا کچھ نہیں کہ ایک کھیل ہے اوردل لگی ہے اور بناؤ سنگار ہے اور تمھارا آپس میں ایک دوسرے پر بڑائی جتانا ہے اور اموال اور اولاد میں ایک دوسرے سے بڑھ جانے کی کوشش کرنا ہے، اس بارش کی طرح جس سے اگنے والی کھیتی نے کا شتکاروں کو خوش کر دیا، پھر وہ پک جاتی ہے، پھر تو اسے دیکھتا ہے کہ زرد ہے، پھر وہ چورا بن جاتی ہے اور آخرت میں بہت سخت عذاب ہے اور اللہ کی طرف سے بڑی بخشش اور خوشنودی ہے اور دنیا کی زندگی دھوکے کے سامان کے سوا کچھ نہیں۔‘‘ علامہ قرطبی رحمہ اللہ تفسیر قرطبی ۱۷ / ۲۵پر فرماتے ہیں: ’’ مَا‘‘ [آیت میں خط کشیدہ ]لفظ صلہ کا ہے۔ اس کی تقدیر یہ ہے کہ: ’’جان لیجیے کہ دنیا کی زندگی ایک باطل کھیل اور لَھْو [تماشہ ] ہے، اور ایسی خوشی ہے جو کہ بہت جلد ختم ہوجانے والی ہے۔ سیّدنا قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: کھیل تماشا سے مراد کھانا پینا ہے۔‘‘
Flag Counter