Maktaba Wahhabi

421 - 566
یہ تو انبیاء کرام علیہم السلام کا شیوہ ہے کہ جب انھیں دنیا کی کوئی چیز ملتی ہے تواس پر انھیں کوئی خوشی نہیں ہوتی۔ امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ انبیاء کرام علیہم السلام دنیا کی کسی چیز پر خوش نہیں ہوتے۔ ‘‘[1] بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا دنیا کے متعلق موقف: امیر المومنین سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ دنیا کے معاملہ میں انتہائی پرہیز گاری برتتے تھے۔ یہاں تک کہ کھانے پینے میں بھی احتیاط فرمایا کرتے اور آپ فرمایا کرتے تھے: مجھے خوف محسوس ہوتا کہ میں ان لوگوں کی طرح ہوجاؤں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ، اور ان کی زجر و تو بیخ کی ہے:اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ أَذْهَبْتُمْ طَيِّبَاتِكُمْ فِي حَيَاتِكُمُ الدُّنْيَا وَاسْتَمْتَعْتُمْ بِهَا ﴾ (الأحقاف:۲۰) ’’تم نے اپنی نیکیاں دنیا کی زندگی میں ہی ختم کر دیں اور ان کا فائدہ اٹھا چکے۔‘‘ سیّدنا ابو مجلز رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’[روزِ قیامت] کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو اپنی نیکیوں کوگم پائیں گے ؛ تو اس وقت ان سے کہا جائے گا: ﴿ أَذْهَبْتُمْ طَيِّبَاتِكُمْ فِي حَيَاتِكُمُ الدُّنْيَا ﴾ ’’تم نے اپنی نیکیاں دنیا کی زندگی میں ہی ختم کر دیں۔‘‘[2] سیّدنا ابن جریر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ہم سے ابن حمید رحمہ اللہ نے حدیث بیان کی، وہ فرماتے ہیں: ہم سے یحییٰ بن واضح رحمہ اللہ نے حدیث بیان کی وہ کہتے ہیں: ہم سے ابوحمزہ رحمہ اللہ نے حدیث بیان کی ؛ وہ عطاء رحمہ اللہ سے روایت کرتے ہیں ، وہ عرفجہ ثقفی رحمہ اللہ سے روایت کرتے ہیں، آپ فرماتے ہیں: میں نے سیّدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے گزارش کی کہ ﴿ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى ﴾’’اپنے بہت ہی بلند اللہ کے نام کی پاکیزگی بیان کر۔‘‘
Flag Counter