Maktaba Wahhabi

429 - 566
وَالْحِرْصِ عَلَی الْعُمُرِ۔))[1] ’’ ابن آدم بوڑھا ہوتا ہے اور اس میں دو چیزیں جوان رہتی ہیں مال اور عمر پر حرص۔‘‘ سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لَوْ کَانَ لِابْنِ آدَمَ وَادٍ مِنْ ذَہَبِ أَحَبُّ أَنَّ لَہٗ وَادِیًا آخَرَ وَلَنْ یَمْلَأَ فَاہٗ إِلَّا التُّرَابُ۔ وَاللّٰہُ یَتُوْبُ عَلٰی مَنْ تَابَ۔))[2] ’’ اگر ابن آدم کے لیے سونے کی ایک وادی ہو تب بھی دوسری وادی کی خواہش کرے گا، اور اس کا منہ مٹی ہی بھرے گی اور اللہ تعالیٰ رجوع کرنے والے ہی پر رجوع فرماتے ہیں۔‘‘ ۳۔ آخرت پر دنیا کوترجیح: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ بَلْ تُؤْثِرُونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا (16) وَالْآخِرَةُ خَيْرٌ وَأَبْقَى ﴾ (الاعلٰی ۱۶۔۱۷) ’’لیکن تم تو دنیا کی زندگی کو ترجیح دیتے ہو۔اور آخرت بہت بہتر اور بقا والی ہے۔‘‘ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ بلکہ اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف رسول بھیجے اور ان پر اپنی کتابیں نازل کیں۔ اپنی رضامندی اور غضب کے مواقع بیان کیے، اور ان کی اپنی خواہشات نفس اور طبیعت کی مخالفت کرنے پر نعمتوں کے گھر(جنت ) میں کامل لذتیں دیے جانے کا وعدہ کیا۔ پھر بھی بہت سارے لوگوں کی عقلیں یہ طاقت نہ رکھ سکیں کہ وہ اس دنیا کے زوال کے بعد دیر سے ملنے والے بدلہ کو اس دنیا میں جلدی مل جانے
Flag Counter