Maktaba Wahhabi

43 - 566
(ہلاکت کی طرف) اس طرح سے لے جائیں گے کہ وہ نہیں جانیں گے۔‘‘ ۲۔دنیاوی نعمتوں سے آخرت کی نعمتوں کا زوال: اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کے بارے میں خبر دی ہے جن کی نیکیوں کا بدلہ انھیں دنیا کی زندگی میں ہی مل جائے گا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَيَوْمَ يُعْرَضُ الَّذِينَ كَفَرُوا عَلَى النَّارِ أَذْهَبْتُمْ طَيِّبَاتِكُمْ فِي حَيَاتِكُمُ الدُّنْيَا وَاسْتَمْتَعْتُمْ بِهَا فَالْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنْتُمْ تَسْتَكْبِرُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَبِمَا كُنْتُمْ تَفْسُقُونَ ﴾ (الاحقاف:۲۰) ’’اور جس دن وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، آگ پر پیش کیے جائیں گے، تم اپنی نیکیاں اپنی دنیا کی زندگی میں لے جا چکے اور تم ان سے فائدہ اٹھا چکے، سو آج تمھیں ذلت کے عذاب کا بدلہ دیا جائے گا، اس لیے کہ تم زمین میں کسی حق کے بغیر تکبر کرتے تھے اور اس لیے کہ تم نافرمانی کیا کرتے تھے۔‘‘ ابو مجلز رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’کچھ لوگ [روزِ قیامت ] ایسے بھی ہوں گے جو دنیا کی زندگی میں کی گئی نیکیاں مفقود پائیں گے، ان سے کہا جائے گا: تم دنیاکی زندگی میں اپنے مزے اڑا چکے اور اس سے فائدہ لے چکے۔‘‘ یعنی حساب کے دن کچھ لوگوں کو لایا جائے گا؛ وہ اپنی نیکیوں کے بارے میں پوچھیں گے ، جونیکیاں انہوں نے کی تھیں، مگر آج ان کا اجر نظر نہیں آرہا ہوگا ؛ تو انھیں خبر دی جائے گی کہ انہوں نے دنیا کی زندگی میں مختلف قسم کی نعمتوں سے مزے اڑانے میں اپنی ساری نیکیاں ختم کردی ہیں۔ صحابہ کرام اور تابعین رحمہم اللہ اس دنیا میں نعمتوں کا بہت کم استعمال کرتے تھے۔ تاکہ وہ ان نعمتوں کو آخرت کی زندگی کے لیے ذخیرہ کرکے رکھ سکیں۔ سیّدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
Flag Counter