Maktaba Wahhabi

441 - 566
بلیغ عذاب اور کیا ہوسکتا ہے اور یہ کہ محتاجی کو اس انسان کی دونوں آنکھوں کے سامنے کر دیا جائے، اوروہ اس سے کبھی جدا نہ ہو۔ اگر دنیا کے عاشقوں کو اس کی محبت کا نشہ نہ ہوتا تو وہ اس عذاب سے نجات پانے کے لیے لوگوں سے مدد کے طلب گار ہوتے۔ ‘‘[1] ۸۔ ذکر الٰہی سے غفلت: سیّدنا علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ دنیا کی محبت کا سب سے ادنیٰ نتیجہ یہ ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی محبت اور اس کی یاد سے غافل کر دیتی ہے۔ جس انسان کو اس کا مال اللہ تعالیٰ کی یاد سے غافل کر دے وہ گھاٹا پانے والوں میں سے ہے اور جب دل اللہ تعالیٰ کی یاد سے غافل ہو جاتا ہے تو شیطان وہاں پر سکونت اختیار کرلیتا ہے، اور دل کو جدھر چاہے موڑ دیتا ہے۔ ‘‘[2] علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ اللہ کی قسم ! اگر دنیا اپنے تمام تر مشارب میں ہر قسم کے شائبہ سے بھی پاک و صاف ہوتی، اور ہر طالب کے لیے اس کے مطلوب میسر ہوتے، اور اس کے لیے اور کوئی اسے ہم سے چھین نہ سکتا۔ تو پھر بھی اس سے زہد اختیار کرنا فرض اور واجب تھا۔ اس لیے کہ دنیا اللہ تعالیٰ کی یاد سے مشغول کردیتی ہے، اور جب نعمتیں منعِم (انعام کرنے والے ) سے موڑ دیں تو وہ مصیبت بن جاتی ہیں۔‘‘[3] ۹۔ دنیا ہی مقصود و غایت: [ دنیا سے محبت کرنے کا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ دنیا ہی انسان کی مقصود و غایت بن جاتی ہے۔ وہ اس کے انجام کو اور آخرت کے انعام کو بھول جاتا ہے ]۔ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’جب کوئی دنیا سے محبت کرتا ہے ، تو یہی اس کا ہدف بن کر رہ جاتی ہے اور اس [دنیا کو
Flag Counter