Maktaba Wahhabi

443 - 566
اور ا للہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ مَنْ كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ الْآخِرَةِ نَزِدْ لَهُ فِي حَرْثِهِ وَمَنْ كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ الدُّنْيَا نُؤْتِهِ مِنْهَا وَمَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ نَصِيبٍ ﴾ (الشوریٰ:۲۰) ’’جس کا ارادہ آخرت کی کھیتی کا ہو ہم اسے اس کی کھیتی میں ترقی دیں گے اور جو دنیا کی کھیتی کی طلب رکھتا ہو ہم اسے اس میں سے ہی کچھ دے دیں گے ایسے شخص کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔‘‘ یہ تینوں آیات آپس میں ایک دوسری سے مشابہت رکھتی ہیں اور تینوں ایک ہی معنی پر دلالت کرتی ہیں کہ جو کوئی اپنے عمل سے اللہ تعالیٰ اور آخرت کے گھر کو چھوڑ کر دنیا اور اس کی زیب و زینت اور رنگینی چاہتا ہو ، اس کے لیے وہی کچھ ہوگا جو وہ چاہے گا۔ اس کے علاوہ اسے کچھ نہیں ملے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وارد احادیث اس کے بالکل مطابق ہیں اور اس کی تفسیر کرتی ہیں۔ ‘‘[1] ۱۰۔ اجر سے محرومی اور عمل کا ضیاع: علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ دیکھیں دنیا کی محبت نے ان مجاہدین میں اس مجاہد پراجرو ثواب کو کیوں حرام کردیا [اور اسے ثواب سے کیوں محروم کر دیا گیا] اس دنیا کی محبت نے اس کے تمام اعمال تباہ کردیے اور اسے پہلے پہل جہنم میں داخل ہونے والوں میں سے ایک بنا دیا۔‘‘[2] ۱۱۔ سرکشی [بغاوت]: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ كَلَّا إِنَّ الْإِنْسَانَ لَيَطْغَى (6) أَنْ رَآهُ اسْتَغْنَى ﴾ (العلق:۶تا ۷)
Flag Counter