Maktaba Wahhabi

455 - 566
ہے، اور صبر کرنے والوں کو ہم نیک اعمال کا بہترین بدلہ ضرور عطا فرمائیں گے۔‘‘ یعنی جو کچھ تمہارے پاس ہے یہ گیا گزراہوجائے گا ، اور ختم ہوکر رہ جائے گا۔ اس لیے کہ اس کی مدت محدود ہے، اور یہ سب کچھ اپنی تقدیر کے دائرہ میں محصور اور بند ہے، اور جو کچھ اللہ تعالیٰ کے پاس ہے وہ باقی رہنے والا ہے۔ یعنی جنت میں جو کچھ ثواب ملے گا، نہ ہی وہ کبھی منقطع ہوگا اورنہ ہی ختم ہوگا، یہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ثواب ہوگا۔ اسی لیے فرمایا: ﴿ وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَجْرَهُمْ بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴾ ’’اور صبر کرنے والوں کو ہم نیک اعمال کا بہترین بدلہ ضرور عطا فرمائیں گے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے یہاں پر حرفِ تاکید لاکر قسم اٹھائی ہے کہ وہ ضرور بالضرور صبر کرنے والوں کو ان کے اعمال کا اچھا بدلہ دے گا ، اور ان کے گناہوں کو معاف کردے گا۔‘‘[1] ۴۔تھوڑی چیز پر قناعت: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ ﴾ (التکاثر:۱) ’’کثرتِ مال کی حرص نے تمہیں غافل کر دیا۔‘‘ سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ((مَنْ کَانَتِ الْآخِرَۃُ ہَمَّہُ جَعَلَ اللّٰہُ غِنَاہُ فِی قَلْبِہِ وَجَمَعَ لَہُ شَمْلَہُ وَأَتَتْہُ الدُّنْیَا وَہِیَ رَاغِمَۃٌ وَمَنْ کَانَتِ الدُّنْیَا ہَمَّہُ جَعَلَ اللّٰہُ فَقْرَہُ بَیْنَ عَیْنَیْہِ وَفَرَّقَ عَلَیْہِ شَمْلَہُ وَلَمْ یَأْتِہِ مِنْ الدُّنْیَا إِلَّا مَا قُدِّرَ لَہُ۔))[2] ’’جسے آخرت کی فکر ہو اللہ تعالیٰ اس کا دل غنی کر دیتا ہے اور اس کے بکھرے ہوئے کاموں کو جمع کر دیتا ہے اور دنیا اس کے پاس ذلیل لونڈی بن کر آتی ہے اور جسے دنیا کی فکر ہو اللہ تعالیٰ محتاجی اس کی دونوں آنکھوں کے سامنے کر دیتا ہے
Flag Counter