Maktaba Wahhabi

46 - 566
پہلے نہیں دیکھا گیا تھا۔ تو آپ نے فرمایا: ’’ یہ کھانا ہمارے لیے ہے تو فقراء مسلمانوں کے لیے کیا ہے؟ جو جَو کی روٹی سے بھی اپنا پیٹ نہیں بھر سکتے۔ سیّدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے کہا: ان کے لیے جنت ہے۔ اس پر سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کی آنکھیں بھر آئیں اور فرمایا: ’’ اگر ہمارے نصیب میں دنیا کے ساز و سامان اور عیش و عشرت ہو اور وہ جنت کو پالیں تو یقینا وہ ہم سے بہت زیادہ دور آگے نکل گئے۔‘‘[1] قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ اللہ کی قسم ! تم جانتے ہو کچھ ایسے لوگ ہیں جن کی نیکیاں کم ہوتے جارہی ہیں ، اور انسان کو چاہیے کہ جتنا ممکن ہوسکے اپنی نیکیوں کو باقی رکھے ، اور یہ صرف اللہ تعالیٰ کی توفیق سے ہی ممکن ہے۔‘‘ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ۔’’نہیں ہے نیکی کرنے کی قوت اور نہ برائی سے بچنے کی طاقت مگر اللہ کی مدد کے ساتھ۔‘‘[2] ۳۔ قیامت کے دن نعمتوں پر جوابدہی: اللہ تعالیٰ نے اپنی مقدس کتاب میں خبر دی ہے کہ دنیا کی جن نعمتوں میں انسان گزر بسر کر رہا ہے ، ان کے بارے میں روزِ قیامت ضرور پوچھا جائے گاکہ کیا ان کا شکر ادا کیا تھا یا نہیں ، ارشاد ِ ربانی ہے: ﴿ ثُمَّ لَتُسْأَلُنَّ يَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِيمِ ﴾ (التکاثر: ۸) ’’ پھر عنقریب تم سے ان نعمتوں کے بارے میں ضرور سوال کیا جائے گا۔‘‘ مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ دنیاکی لذتوں میں سے ہر ایک لذت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔‘‘[3] سعید بن جبیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ یہاں تک کہ شہد کے ایک گھونٹ کے بارے میں بھی پوچھا جائے گا۔‘‘[4]
Flag Counter