Maktaba Wahhabi

462 - 566
۱۱۔ دنیا کی محبت سے صبر: علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ اللہ تعالیٰ قارون کے متعلق خبر دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ: ’’ ایک دن قارون پوری ٹھاٹھ باٹھ اور زیب و زینت کے ساتھ اپنی قوم کے سامنے نکلا۔ اس نے خوب خوبصورت منظر بنا رکھا تھا۔ کپڑے ، سواری ، خادم ، نوکر چاکر ، جاہ وحشم۔ جب اسے دنیادار لوگوں نے دیکھا جو کہ دنیا کی رونق و زینت چاہتے ہیں ، اور اسے حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ، وہ تمنا کرنے لگے کہ اے کاش ! ان کے لیے بھی ایسے ہی ہو جیسے اس کونوازا گیا ہے ، اور کہے لگے: ﴿ يَا لَيْتَ لَنَا مِثْلَ مَا أُوتِيَ قَارُونُ إِنَّهُ لَذُو حَظٍّ عَظِيمٍ ﴾ ’’کاش کہ ہمیں بھی کسی طرح وہ مل جاتا جو قارون کو دیا گیا ہے۔ یہ تو بڑا ہی قسمت کا دھنی ہے۔‘‘ یعنی دنیا میں بہت بڑی قسمت والا ہے۔ جب اہل علم نے ان کی بات سنی تو کہنے لگے: ﴿ وَيْلَكُمْ ثَوَابُ اللَّهِ خَيْرٌ لِمَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ﴾القصص:۸۰) ’’ افسوس! بہتر چیز تو وہ ہے جو بطور ثواب انھیں ملے گی جو اللہ پر ایمان لائیں اور نیک عمل کریں۔‘‘ یعنی جو بدلہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نیکو کار مومن بندوں کے لیے آخرت کے گھر میں تیار کررکھا ہے ، وہ اس چیز سے بہت بہتر ہے جو کچھ تم دیکھ رہے ہو۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ((قَالَ اللّٰہُ عَدَدْتُ لِعِبَادِیَ الصَّالِحِیْنَ مَا لَا عَیْنٌ رَأَتْ وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلٰی قَلْبِ بَشَرٍ فَاْقرُؤا وَ إِنْ شِئْتُمْ: ﴿ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴾)) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے ایسی ایسی نعمتیں تیار کر رکھی ہیں جو نہ کسی آنکھ نے دیکھیں نہ کسی کان نے سنیں اور نہ کسی انسان کے دل
Flag Counter