Maktaba Wahhabi

472 - 566
اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ: ’’ مراء ‘‘ باطل بات کو حق ثابت کرنے کے لیے ہوتا ہے۔ جب کہ جدال صرف اپنی بات کو درست ثابت کرنے کے لیے ہوتا ہے خواہ وہ حق ہو یا باطل۔ جدل اور مراء میں فرق: ایک قول یہ ہے کہ جدال اور مراء دونوں ایک ہی معنی میں ہیں۔ بس اتنا فرق ہے کہ ’’مراء ‘‘ مذموم ہے۔ اس لیے کہ اس میں حق ظاہر ہونے کے بعد جھگڑا کیا جاتا ہے، جب کہ جدال میں ایسے نہیں ہوتا۔[1] قرآن میں جدل کا معنی سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلْمِرَائِ فِی الْقُرْآنِ کُفْرٌ۔)) [2] ’’قرآن میں (مراء )ناحق جھگڑا کرنا کفر ہے۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ وصف بیان کیا ہے کہ قرآن میں جھگڑا کرنا کفر ہے۔ قرآن میں جھگڑا کرنے کے کیا معانی ہیں؟ قرآن میں جھگڑا کرنے سے مراد: اس میں شک کرنا اور ایسا کرنا کفر ہے۔ جب کسی کو قرآن کے اللہ تعالیٰ کا کلام ہونے میں شک ہو ، یا وہ کہے کہ قرآن مخلوق ہے یا پھر وہ ایسی چیزیں تلاش کرنے لگ جائے جن کے ذریعہ سے قرآن میں شکوک و شبہات کی راہیں کھولنے لگے ، یا اس چیزکا انکار کرے جو کہ اللہ تعالیٰ نے نازل کی ہیں۔ یا اس طرح کی دیگر چیزیں۔ پس یہاں پر جدال اور مراء ( مناظرہ و کٹ حجتی یا جھگڑا کرنے ) سے مراد شک و شبہ کا مذہب اختیار کرنا ہے۔ اس سے مقصود ہر گز یہ نہیں ہے کہ قرآن مجید کی علمی تفسیر میں بھی آپس میں بحث و تکرار
Flag Counter