Maktaba Wahhabi

490 - 566
بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ إِلَّا الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ ﴾ ’’اور اہل کتاب کے ساتھ بحث و مباحثہ نہ کرو مگر اس طریقہ پر جو عمدہ ہو مگر ان کے ساتھ جو ان میں ظالم ہیں۔‘‘کا معنی یہ ہوگا کہ صرف ان لوگوں سے مجادلہ کریں جو حق بات کو ماننے سے انکار کرتے ہیں ، یا پھر جزیہ دینے سے انکار کرتے ہیں اور ان لوگوں نے آپ کے خلاف جنگ بھڑکا رکھی ہے۔ تو اس وقت ان لوگوں کے ساتھ جدال (لڑائی جھگڑا) تلوار سے ہوگا۔ اس لیے کہ اس حالت میں زبان سے جدال کرنا کسی طرح بھی ممکن نہیں ہے۔ مذموم جدال: یہ باطل کے اظہار سے تعلق رکھتاہے۔ یا وہ جدال جو کہ حق کے اظہار اور درست بات کی توضیح یا وضاحت سے مشغول کردے۔ امام ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ اگر جدال حق بات پانے یا حق ظاہر کرنے کے لیے ہو تو محمود ہے، اور اگر حق کو رد کرنے کے لیے یا بغیر علم کے ہو تو مذموم ہے۔ ‘‘[1] محمود جدال: وہ جدال ہے جو خالص نیت پر مبنی ہو اور وہ خیر یا حق تک پہنچائے۔ یہ ان واجبات میں سے ہے جن کا اپنے دین کے دفاع کے لیے ادا کرنا مسلمان کے لیے ضروری ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ ہر وہ انسان جس نے اہل بدعت و الحاد سے ایسے مناظرہ نہیں کیا جس سے ان کی جڑیں کاٹ کر رکھ دے ، اس نے اسلام کا حق ادا نہیں کیا، اورنہ ہی اس نے اپنے علم و ایمان سے وفاداری کی ہے، اور نہ ہی اس کے کلام سے دلوں کو شفاء اور نفوس کو اطمینان نصیب ہوسکتا ہے، اورنہ ہی اس کے کلام سے علم اور یقین کا فائدہ حاصل ہوسکتا ہے۔‘‘ حق کے ساتھ مجادلہ کرنا عظیم الشان عبادات میں سے ہے۔ جب نوح علیہ السلام کی قوم نے
Flag Counter