Maktaba Wahhabi

50 - 566
مختلف قسم کی کریمیں خریدنا تاکہ بالوں کو اچھی صورت میں پیش کیا جائے۔ بالوں کے بارے میں بھی اسلام کی تعلیمات اعتدال پر مبنی ہیں۔ جن لوگوں کے بال ہوں ، انھیں بالوں کا اکرام کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ہی ہر دن کنگھی کرنے اور بنانے سنوارنے سے منع کیا ہے، مگر ایک دن چھوڑ کر ایک دن ایسا کرنا چاہیے۔ سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جس کے بال ہوں، اسے چاہیے کہ ان کا احترام کرے یعنی انھیں بنا سنوار کر رکھے۔‘‘[1] جب کہ سیّدنا عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنگھی کرنے سے منع فرمایا مگر کبھی کبھی۔‘‘(یعنی ایک دن کے بعد ایک دن )‘‘ [2] علامہ ابن قیم رحمہ اللہ ان دونوں حدیثوں کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں: ’’ حق بات تو یہ ہے کہ ان دونوں حدیثوں کے درمیان کسی طرح بھی کوئی ٹکراؤ یا تعارض نہیں۔ اس لیے کہ انسان کو اس کے بالوں کا اکرام کرنے کا حکم دیا گیا ہے مگر اس کے ساتھ ہی بناؤ سنگھار اور نعمت گزاری میں زیادتی سے منع کیا ہے، انسان بالوں کا اکرام کرے ، مگر انھیں نعمتوں کی بے قدری ، عیش پرستی یا نعمت کے غلط استعمال کا ذریعہ نہ بنائے ، بلکہ ایک دن کے بعد ایک دن کنگھی کرے۔‘‘[3] ۲۔ تزئین اور نظافت میں مبالغہ: کوئی انسان بہت زیادہ دیر حمام یا غسل خانے میں لگاتا ہے ، اور بعض لوگ تو غسل خانوں کے لیے انواع و اقسام کی عطریات ، خوشبوئیں اور قسم قسم کے صابن اور اس طرح کی دیگر جدید
Flag Counter